الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الرجال ، قال: سمعت ابي ، يحدث عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: بابي وامي، ابتعت انا وابني من فلان ثمرة ارضه، فاتيناه نستوضعه، والله ما اصبنا من ثمره شيئا إلا شيئا اكلنا في بطوننا، او نطعمه مسكينا رجاء البركة، فحلف ان لا يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تالى ان لا يفعل خيرا، تالى ان لا يفعل خيرا، تالى ان لا يفعل خيرا!" فبلغ ذلك الرجل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال يا رسول الله، إن شئت الثمر كله، وإن شئت ما وضعوا، فوضع عنهم ما وضعوا .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي، ابْتَعْتُ أَنَا وَابْنِي مِنْ فُلَانٍ ثَمَرَةَ أَرْضِهِ، فَأَتَيْنَاهُ نَسْتَوْضِعُهُ، وَاللَّهِ مَا أَصَبْنَا مِنْ ثَمَرِهِ شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا أَكَلْنَا فِي بُطُونِنَا، أَوْ نُطْعِمُهُ مِسْكِينًا رَجَاءَ الْبَرَكَةِ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا، تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا، تَأَلَّى أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا!" فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ شِئْتَ الثَّمَرَ كُلَّهُ، وَإِنْ شِئْتَ مَا وَضَعُوا، فَوَضَعَ عَنْهُمْ مَا وَضَعُوا .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کر دے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.