الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة ، قالت: إن امداد العرب كثروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى غموه، وقام إليه المهاجرون يفرجون عنه، حتى قام على عتبة عائشة، فرهقوه، فاسلم رداءه في ايديهم، ووثب على العتبة، فدخل، وقال:" اللهم العنهم"، فقالت عائشة: يا رسول الله، هلك القوم، فقال:" كلا والله يا بنت ابي بكر، لقد اشترطت على ربي عز وجل شرطا لا خلف له، فقلت: إنما انا بشر، اضيق بما يضيق به البشر، فاي المؤمنين بدرت إليه مني بادرة، فاجعلها له كفارة" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: إِنَّ أَمْدَادَ الْعَرَبِ كَثُرُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى غَمُّوهُ، وَقَامَ إِلَيْهِ الْمُهَاجِرُونَ يَفْرِجُونَ عَنْهُ، حَتَّى قَامَ عَلَى عَتَبَةِ عَائِشَةَ، فَرَهِقُوهُ، فَأَسْلَمَ رِدَاءَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَوَثَبَ عَلَى الْعَتَبَةِ، فَدَخَلَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" كَلَّا وَاللَّهِ يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، لَقَدْ اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ شَرْطًا لَا خُلْفَ لَهُ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَضِيقُ بِمَا يَضِيقُ بِهِ الْبَشَرُ، فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ بَدَرَتْ إِلَيْهِ مِنِّي بَادِرَةٌ، فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عرب کے دیہاتی لوگ بڑی کثرت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا، مہاجرین کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے راستہ بنانے لگے اور اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے گھر کی چوکھٹ تک پہنچ پائے، وہ دیہاتی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر ان کے حوالے کی اور خود تیزی سے چوکھٹ کی طرف بڑھے اور گھر میں داخل ہوگئے اور فرمایا ان پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ! یہ لوگ تو ہلاک ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنت ابی بکر! ہرگز نہیں، میں نے اپنے رب سے یہ شرط ٹھہرا رکھی ہے " جس کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی " کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور ان چیزوں سے تنگ ہوتا ہوں جن سے عام لوگ تنگ ہوتے ہیں، اب اگر کسی مسلمان کے لئے میرے منہ سے کوئی جملہ نکل جائے تو اسے اس شخص کے حق میں کفارہ بنا دے۔

حكم دارالسلام: قوله: إنما أنا بشر أضيق...، صحيح، وهذا إسناد فيه ابن أبى الزناد مختلف فيه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.