حدثنا عفان ، قال: حدثني سلام بن ابي مطيع ، عن جابر ، عن الشعبي ، عن يحيى بن الجزار ، قال: قالت عائشة : " من غسل ميتا فادى فيه الامانة، يعني ان لا يفشي عليه ما يكون منه عند ذلك، كان من ذنوبه كيوم ولدته امه"، قالت: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وليله اقرب اهله منه إن كان يعلم، فإن كان لا يعلم، فليله منكم من ترون ان عنده حظا من ورع او امانة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَأَدَّى فِيهِ الْأَمَانَةَ، يَعْنِي أَنْ لَا يُفْشِيَ عَلَيْهِ مَا يَكُونُ مِنْهُ عِنْدَ ذَلِكَ، كَانَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، قَالَتْ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلْيَلِهِ أَقْرَبُ أَهْلِهِ مِنْهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ، فَإِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ، فَلْيَلِهِ مِنْكُمْ مَنْ تَرَوْنَ أَنَّ عِنْدَهُ حَظًّا مِنْ وَرَعٍ أَوْ أَمَانَةٍ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مردے کو غسل دے اور اس کے متعلق امانت کی بات بیان کردے اور اس کا کوئی عیب " جو غسل دیتے وقت ظاہر ہوا ہو " فاش نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مردے کا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، وہ اس کے قریب رہے بشرطیکہ کچھ جانتا بھی ہو اور اگر کچھ نہ جانتا ہو تو اسے قریب رکھو جس کے متعلق تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے پاس امانت اور تقویٰ کا حظ و افر موجود ہے۔