الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: اختصم سعد بن ابي وقاص وعبد بن زمعة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي عتبة بن ابي وقاص عهد إلي انه ابنه، انظر إلى شبهه. وقال عبد بن زمعة، هذا اخي يا رسول الله، ولد على فراش ابي. فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى شبهه، فراى شبها بينا بعتبة، فقال: " هو لك يا عبد بن زمعة، الولد للفراش، وللعاهر الحجر، واحتجبي منه يا سودة ابنة زمعة" . قالت: فلم ير سودة قط.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي. فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ، فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ابْنَةَ زَمْعَةَ" . قَالَتْ: فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبدزمعہ رضی عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یارسول ا اللہ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور سعد رضی اللہ عنہ یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد! یہ بچہ تمہارا ہے، کیونکہ بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ! تم اس سے پردہ کرنا چنانچہ وہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کو کبھی نہ دیکھ سکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6618، م: 1457


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.