حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت: كانت سودة امراة ثبطة ثقيلة، فاستاذنت النبي صلى الله عليه وسلم ان تفيض من جمع قبل ان تقف، ولوددت اني كنت استاذنته، واذن لي، وكان القاسم يكره ان يفيض حتى يقف .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ثَبِطَةً ثَقِيلَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ تَقِفَ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُهُ، وَأَذِنَ لِي، وَكَانَ الْقَاسِمُ يَكْرَهُ أَنْ يُفِيضَ حَتَّى يَقِفَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کاش! میں بھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت لے رکھی تھی؟ انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔