حدثنا جعفر بن عون ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: اتتني بريرة تستعينني في مكاتبتها، فقلت: لها إن شاء مواليك صببت لهم ثمنك صبة واحدة واعتقتك. فاستامرت مواليها، فقالوا: لا، إلا ان تشترط لنا الولاء. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتريها، فإن الولاء لمن اعتق" .حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَتَتْنِي بَرِيرَةُ تَسْتَعِينُنِي فِي مُكَاتَبَتِهَا، فَقُلْتُ: لَهَا إِنْ شَاءَ مَوَالِيكِ صَبَبْتُ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً وَأَعْتَقْتُكِ. فَاسْتَأْمَرَتْ مَوَالِيَهَا، فَقَالُوا: لَا، إِلَّا أَنْ تَشْتَرِطَ لَنَا الْوَلَاءَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا اگر تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں تو میں ایک ہی مرتبہ تمہاری ساری قیمت ادا کرکے تمہیں آزاد کردیتی ہوں، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔