الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Lost Property
4. بَابُ : مَنْ أَصَابَ رِكَازًا
4. باب: جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا يعقوب بن إسحاق الحضرمي ، حدثنا سليم بن حيان ، سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كان فيمن كان قبلكم رجل اشترى عقارا، فوجد فيها جرة من ذهب، فقال: اشتريت منك الارض ولم اشتر منك الذهب، فقال الرجل: إنما بعتك الارض بما فيها فتحاكما إلى رجل، فقال: الكما ولد فقال احدهما: لي غلام، وقال الآخر: لي جارية، قال: فانكحا الغلام الجارية ولينفقا على انفسهما منه وليتصدقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْم بْنُ حَيَّانَ ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ اشْتَرَى عَقَارًا، فَوَجَدَ فِيهَا جَرَّةً مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَشْتَرِ مِنْكَ الذَّهَبَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ بِمَا فِيهَا فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ: أَلَكُمَا وَلَدٌ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، قَالَ: فَأَنْكِحَا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَلْيُنْفِقَا عَلَى أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ وَلْيَتَصَدَّقَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص نے ایک زمین خریدی، اس میں اسے سونے کا ایک مٹکا ملا، خریدار بائع (بیچنے والے) سے کہنے لگا: میں نے تو تم سے زمین خریدی ہے سونا نہیں خریدا، اور بائع کہہ رہا تھا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہارے ہاتھ بیچا ہے، الغرض دونوں ایک شخص کے پاس معاملہ لے گئے، اس نے پوچھا: تم دونوں کا کوئی بچہ ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: ہاں میرے پاس ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا: میرے پاس ایک لڑکی ہے، تو اس شخص نے کہا: تم دونوں اس لڑکے کی شادی اس لڑکی سے کر دو، اور چاہیئے کہ اس سونے کو وہی دونوں اپنے اوپر خرچ کریں، اور اس میں سے صدقہ بھی دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12296)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3472)، صحیح مسلم/الأقضیة 11 (1721)، مسند احمد (2/316) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   صحيح البخاري3472عبد الرحمن بن صخراشترى رجل من رجل عقارا له فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب فقال له الذي اشترى العقار خذ ذهبك مني إنما اشتريت منك الأرض ولم أبتع منك الذهب وقال الذي له الأرض إنما بعتك الأرض وما فيها فتحاكما إلى رجل فقال الذي تحاكما إليه
   صحيح مسلم4497عبد الرحمن بن صخراشترى رجل من رجل عقارا له فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب فقال له الذي اشترى العقار خذ ذهبك مني إنما اشتريت منك الأرض ولم أبتع منك الذهب فقال الذي شرى الأرض إنما بعتك الأرض وما فيها قال فتحاكما إلى رجل فقال الذي تحاكما إليه
   سنن ابن ماجه2511عبد الرحمن بن صخررجل اشترى عقارا فوجد فيها جرة من ذهب فقال اشتريت منك الأرض ولم أشتر منك الذهب فقال الرجل إنما بعتك الأرض بما فيها فتحاكما إلى رجل فقال ألكما ولد فقال أحدهما لي غلام وقال الآخر لي جارية قال فأنكحا الغلام الجارية ولينفقا على أنفسهما
   صحيفة همام بن منبه79عبد الرحمن بن صخراشترى رجل من رجل عقارا فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب فقال له الذي اشترى ألكما ولد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2511  
´جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص نے ایک زمین خریدی، اس میں اسے سونے کا ایک مٹکا ملا، خریدار بائع (بیچنے والے) سے کہنے لگا: میں نے تو تم سے زمین خریدی ہے سونا نہیں خریدا، اور بائع کہہ رہا تھا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہارے ہاتھ بیچا ہے، الغرض دونوں ایک شخص کے پاس معاملہ لے گئے، اس نے پوچھا: تم دونوں کا کوئی بچہ ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: ہاں میرے پاس ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا: میرے پاس ایک لڑکی ہے، تو اس شخص نے کہا: تم دونوں اس لڑکے کی ش۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللقطة/حدیث: 2511]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سابقہ امتوں کے واقعات بطور عبرت ونصیحت بیان کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن مجید یا صحیح احادیث سےثابت ہوں، ضعیف من گھڑٹ اورموضوع روایات سے وعظہ وخطبات کومزین کرنا جائز نہیں۔

(2)
  گزشتہ امتوں کے شرعی مسائل میں سے صرف ان مسائل پرعمل کیا جا سکتا ہےجو ہماری شریعت کےمنافی نہ ہوں۔

(3)
خرید و فروخت میں دیانت داری اورایک دوسرے کی خیر خواہی باعث برکت ہے۔

(4)
اختلافی معاملے میں ایسی صورت اختیار کرلینا بہت اچھی بات ہے جس پر دونوں فریق راضی ہوں۔

(5)
مدفون خزانہ اس شخص کی جائز ملکیت ہے جسے وہ ملے بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کس نے دفن کیا تھا۔

(6)
مدفون خزانہ پورے کا پورا اپنی ذات پرخرچ نہیں کرنا چاہیے۔
ہماری شریعت میں اس کےلیے پانچویں حصے کی حد مقرر ہے یعنی بیس فی صد بطور زکاۃ ادا کرکے باقی ذاتی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2511   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.