(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، قال: قال رجل من بلهجيم يا ابا العباس ، ما هذه الفتيا التي قد تفشغت بالناس، ان من طاف بالبيت فقد حل؟ فقال:" سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم، وإن رغمتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَلْهُجَيْمٍ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ ، مَا هَذِهِ الْفُتْيَا الَّتِي قد تَفَشَّغَتْ بِالنَّاسِ، أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ؟ فَقَالَ:" سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغِمْتُمْ".
ابوحسان کہتے ہیں کہ بنو ہجیم کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: اے ابوالعباس! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کر لے وہ حلال ہو جاتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گزرے۔