قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته وهو شاك، فصلى جالسا، وصلى وراءه قوم قياما، فاشار إليهم ان اجلسوا، فلما انصرف، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع، فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا، فصلوا جلوسا" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍٍ، فَصَلَّى جَالِسًا، وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ، فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔