حدثنا عفان ، وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عبد الملك بن عمير قال عفان: اخبرنا عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر خديجة، فقلت: لقد اعقبك الله عز وجل من امراة قال عفان: من عجوزة من عجائز قريش من نساء قريش، حمراء الشدقين، هلكت في الدهر. قالت: فتمعر وجهه تمعرا ما كنت اراه إلا عند نزول الوحي، او عند المخيلة حتى ينظر ارحمة ام عذاب؟ .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْن عُمَيْرٍ قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ خَدِيجَةَ، فَقُلْتُ: لَقَدْ أَعْقَبَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ امْرَأَةٍ قَالَ عَفَّانُ: مِنْ عَجُوزَةٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ مِنْ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ، هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ. قَالَتْ: فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ تَمَعُّرًا مَا كُنْتُ أَرَاهُ إِلَّا عِنْدَ نُزُولِ الْوَحْيِ، أَوْ عِنْدَ الْمَخِيلَةِ حَتَّى يَنْظُرَ أَرَحْمَةٌ أَمْ عَذَابٌ؟ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ جب بھی کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو فوت ہوگئی اور جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس طرح سرخ ہوگیا جس طرح صرف نزول وحی کے وقت ہوتا تھا، یا بادل چھا جانے کے وقت جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھتے تھے کہ یہ باعث رحمت ہے یا باعث زحمت