الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، وسريج يعني ابن النعمان ، قالا: حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر ، عن ابي يونس مولى عائشة، عن عائشة ، قالت: استاذن رجل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" بئس ابن العشيرة". فلما دخل، هش له رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانبسط إليه، ثم خرج، فاستاذن رجل آخر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم ابن العشيرة". فلما دخل، لم ينبسط إليه كما انبسط إلى الآخر، ولم يهش له كما هش. فلما خرج قلت: يا رسول الله، استاذن فلان، فقلت له ما قلت، ثم هششت له، وانبسطت إليه، وقلت لفلان ما قلت ولم ارك صنعت به ما صنعت للآخر؟! فقال:" يا عائشة، إن من شرار الناس من اتقي لفحشه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، وَسُرَيْجٌ يَعْنِي ابْنَ النعمان ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ". فَلَمَّا دَخَلَ، هَشَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ". فَلَمَّا دَخَلَ، لَمْ يَنْبَسِطْ إِلَيْهِ كَمَا انْبَسَطَ إِلَى الْآخَرِ، وَلَمْ يَهَشَّ لَهُ كَمَا هَشَّ. فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَأْذَنَ فُلَانٌ، فَقُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ، ثُمَّ هَشَشْتَ لَهُ، وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، وَقُلْتَ لِفُلَانٍ مَا قُلْتَ وَلَمْ أَرَكَ صَنَعْتَ بِهِ مَا صَنَعْتَ لِلْآخَرِ؟! فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ اتُّقِيَ لِفُحْشِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو ایک اور آدمی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اپنے قبیلے کا بہت اچھا آدمی ہے، لیکن جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کی طرح اس سے ہشاش بشاش ہو کر اس کی جانب توجہ نہ فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی اور دوسرے آدمی کے ساتھ اس طرح نہ کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بدترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون ذكر الرجل الآخر الذى قال فيه النبى ﷺ : نعم أبن العشير فإسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.