حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، قال: سمعت القاسم يحدث، عن عائشة ، قالت: يا رسول الله، ما ارى صفية إلا حابستنا. قال: " اولم تكن افاضت"، قالت: بلى، قال:" فلا حبس عليك". فنفر بها .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: يا رَسُولُ اللَّهِ، مَا أَرَى صَفِيَّةَ إِلَّا حَابِسَتُنَا. قَالَ: " أَوَلَمْ تَكُنْ أَفَاضَتْ"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَلَا حَبْسَ عَلَيْكِ". فَنَفَرَ بِهَا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔