الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
8. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن حصين ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال: لما نزلت حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر سورة البقرة آية 187، قال له عدي بن حاتم: يا رسول الله إني اجعل تحت وسادتي عقالين: عقالا ابيض وعقالا اسود، اعرف الليل من النهار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن وسادتك لعريض، إنما هو سواد الليل، وبياض النهار ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187، قَالَ لَهُ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجْعَلُ تَحْتَ وِسَادَتِي عِقَالَيْنِ: عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ، أَعْرِفُ اللَّيْلَ مِنَ النَّهَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ وِسَادَتَكَ لَعَرِيضٌ، إِنَّمَا هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ، وَبَيَاضُ النَّهَارِ ".
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب آیت حَتَّیٰ یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ‌ نازل ہوئی۔تو حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ رنگ کے دو دھاگے رکھ لئے ہیں۔جن کی وجہ سے میں رات اور دن میں امتیاز کرلیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا تکیہ بہت چوڑا ہے کہ جس میں رات اور دن سماگئے ہیں۔ وہ (د ھاگا) تو رات کی سیاہی اور دن کی روشنی ہے۔"
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری یہاں تک کہ تم پر فجر کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے نمایاں ہو جائے۔ بقرہ آیت187۔ عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے تکیہ کے نیچے دو رسیاں ایک سفید رنگ کی رسی اور ایک سیاہ رنگ کی رسی رکھ لیتا ہوں تاکہ میں رات اور دن میں امتیاز کر سکوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پھر تو) تمھارا تکیہ بہت چوڑا ہے (جس کے نیچے رات دن چھپ جاتے ہیں) ان سے مراد تو رات کی سیاہی اور دن کی روشنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1090

   صحيح البخاري4510عدي بن حاتمإنك لعريض القفا إن أبصرت الخيطين ثم قال لا بل هو سواد الليل وبياض النهار
   صحيح البخاري4509عدي بن حاتموسادك إذا لعريض أن كان الخيط الأبيض والأسود تحت وسادتك
   صحيح البخاري1916عدي بن حاتمسواد الليل وبياض النهار
   صحيح مسلم2533عدي بن حاتموسادتك لعريض إنما هو سواد الليل وبياض النهار
   جامع الترمذي2971عدي بن حاتمحتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود قال فأخذت عقالين أحدهما أبيض والآخر أسود فجعلت أنظر إليهما فقال لي رسول الله شيئا لم يحفظه سفيان قال إنما هو الليل والنهار
   جامع الترمذي2970عدي بن حاتمذاك بياض النهار من سواد الليل
   سنن أبي داود2349عدي بن حاتموسادك لعريض طويل إنما هو الليل والنهار
   سنن النسائى الصغرى2171عدي بن حاتمسواد الليل وبياض النهار
   مسندالحميدي941عدي بن حاتمحتى يتبين الخيط الأبيض من الخيط الأسود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2349  
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے۔‏‏‏‏ عثمان کی روایت میں ہے: اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2349]
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ فہم قرآن کے لیے محض الفاظ کا ترجمہ یا لغوی مفہوم کافی نہیں بلکہ عربی ادب کی فصاحت و بلاغت کے ساتھ ساتھ شارع علیہ السلام کی تشریحات (احادیث) کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2349   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2533  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس آیت مبارکہ کا نزول تو حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے سے بہت پہلے ہو چکا ہے۔
کیونکہ وہ تو نو (9)
یا دس(10)
ہجری کو مسلمان ہوئے جبکہ روزے 2 ہجری میں فرض ہو چکے ہیں۔
اس لیے آیت کے نزول سے مراد ان کو سکھانا اور تعلیم دینا ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت میں اس کی صراحت موجود ہے۔
لیکن انہوں نے عربی محاورہ کو ظاہری معنی پر محمول کیا۔
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
اگر تمہارے تکیہ کے نیچے یا تمہاری گدی اور گردن کے نیچے اگر دن رات سما گئے تو پھر تو تمہارا تکیہ اور گدی بہت چوڑی ہے۔
پھر انہیں بتا دیا۔
اس سے مراد سفید دھاگا نہیں بلکہ رات کی سیاہی اور دن کی روشنی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.