حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: " ما سبح رسول الله صلى الله عليه وسلم سبحة الضحى" . قال: قال: وقالت عائشة:" لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يترك العمل، وإنه ليحب ان يعمله مخافة ان يستن به الناس، فيفرض عليهم". قالت:" وكان يحب ما خف على الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى" . قَالَ: قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْرُكُ الْعَمَلَ، وَإِنَّهُ لَيُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَهُ مَخَافَةَ أَنْ يَسْتَنَّ بِهِ النَّاسُ، فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ". قَالَتْ:" وَكَانَ يُحِبُّ مَا خَفَّ عَلَى النَّاسِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اسی وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔