حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، انها قالت: لما اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينفر راى صفية على باب خبائها كئيبة او حزينة حاضت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اعقرى او حلقى، إنك لحابستنا، اكنت افضت يوم النحر؟" قالت: نعم، قال:" فانفري إذا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ رَأَى صَفِيَّةَ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً أَوْ حَزِينَةً حَاضَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعَقْرَى أَوْ حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَانْفِرِي إِذًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے بعد واپسی کا ارادہ کیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو اپنے خیمے کے دوازے پر غمگین اور پریشان دیکھا کیونکہ ان کے ایام شروع ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔