حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، قالت: كنت انام معترضة بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فإذا اراد ان يوتر، غمزني برجله، فقال:" تنحي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَامُ مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ، غَمَزَنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ:" تَنَحَّيْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو میرے پاؤں پر چٹکی بھر دیتے اور مجھے پیچھے ہٹنے کے لئے فرما دیتے تھے۔