حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية ، عن ابي الزاهرية ، عن جبير بن نفير ، قال: دخلت على عائشة ، فقالت:" هل تقرا سورة المائدة؟" قال: قلت: نعم، قالت: " فإنها آخر سورة نزلت، فما وجدتم فيها من حلال، فاستحلوه، وما وجدتم فيها من حرام، فحرموه" . وسالتها عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت:" القرآن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ:" هَلْ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: " فَإِنَّهَا آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ، فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْ حَلَالٍ، فَاسْتَحِلُّوهُ، وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْ حَرَامٍ، فَحَرِّمُوهُ" . وَسَأَلْتُهَا عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ:" الْقُرْآنُ" .
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم سورة مائدہ پڑھتے ہوئے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ یہ سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورت ہے، اس لئے تمہیں اس میں جو چیز حلال ملے، اسے حلال سمجھو اور جس چیز کو اس سورت میں حرام قرار دیا گیا ہو اسے حرام سمجھو، پھر میں نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا قرآن۔