الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
5. بَابُ قَبُولِ هَدِيَّةِ الصَّيْدِ:
5. باب: شکار کا تحفہ قبول کرنا۔
(5) Chapter. Accepting the gift of game.
حدیث نمبر: Q2572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقبل النبي صلى الله عليه وسلم من ابي قتادة عضد الصيد.وَقَبِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ عَضُدَ الصَّيْدِ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شکار کے بازو کا تحفہ ابوقتادہ سے قبول فرمایا تھا (اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا)۔

حدیث نمبر: 2572
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد بن انس بن مالك، عن انس رضي الله عنه، قال: انفجنا ارنبا بمر الظهران، فسعى القوم فلغبوا، فادركتها، فاخذتها، فاتيت بها ابا طلحة، فذبحها، وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بوركها او فخذيها، قال:" فخذيها لا شك فيه"، فقبله. قلت: واكل منه، قال: واكل منه، ثم قال بعد: قبله.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغَبُوا، فَأَدْرَكْتُهَا، فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَرِكِهَا أَوْ فَخِذَيْهَا، قَالَ:" فَخِذَيْهَا لَا شَكَّ فِيهِ"، فَقَبِلَهُ. قُلْتُ: وَأَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: قَبِلَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مرالظہران نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ (اس کے پیچھے) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں لایا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونوں رانوں کا گوشت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ (شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا تھا میں نے پوچھا اور اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تناول بھی فرمایا؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہوں نے کہا کہ آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔

Narrated Anas: We chased a rabbit at Mar-al-Zahran and the people ran after it but were exhausted. I overpowered and caught it, and gave it to Abu Talha who slaughtered it and sent its hip or two thighs to Allah's Apostle. (The narrator confirms that he sent two thighs). The Prophet accepted that. (The sub-narrator asked Anas, "Did the Prophet; eat from it?" Anas replied, "He ate from it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 746


   صحيح البخاري5535أنس بن مالكأنفجنا أرنبا ونحن بمر الظهران فسعى القوم فلغبوا فأخذتها فجئت بها إلى أبي طلحة فذبحها فبعث بوركيها أو قال بفخذيها إلى النبي فقبلها
   صحيح البخاري2572أنس بن مالكأنفجنا أرنبا بمر الظهران فسعى القوم فلغبوا فأدركتها فأخذتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها وبعث بها إلى رسول الله بوركها أو فخذيها قال فخذيها لا شك فيه فقبله قلت وأكل منه قال وأكل منه
   صحيح البخاري5489أنس بن مالكفبعث إلى النبي بوركيها أو فخذيها فقبله
   صحيح مسلم5048أنس بن مالكمررنا فاستنفجنا أرنبا بمر الظهران فسعوا عليه فلغبوا قال فسعيت حتى أدركتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها فبعث بوركها وفخذيها إلى رسول الله فأتيت بها رسول الله فقبله
   جامع الترمذي1789أنس بن مالكأنفجنا أرنبا بمر الظهران فسعى أصحاب النبي خلفها فأدركتها فأخذتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها بمروة فبعث معي بفخذها أو بوركها إلى النبي فأكله
   سنن أبي داود3791أنس بن مالكصدت أرنبا فشويتها فبعث معي أبو طلحة بعجزها إلى النبي فأتيته بها فقبلها
   سنن النسائى الصغرى4317أنس بن مالكأنفجنا أرنبا بمر الظهران فأخذتها فجئت بها إلى أبي طلحة فذبحها فبعثني بفخذيها ووركيها إلى النبي فقبله
   سنن ابن ماجه3243أنس بن مالكأنفجنا أرنبا فسعوا عليها فلغبوا فسعيت حتى أدركتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها فبعث بعجزها ووركها إلى النبي فقبلها
   بلوغ المرام1138أنس بن مالكفي قصة الارنب قال: فذبحها فبعث بوركها إلى رسول الله فقبله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1138  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے خرگوش کے قصہ کے متعلق روایت ہے کہ (ابوطلحہ) نے اسے ذبح کیا اور اس کی ران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1138»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب الأرنب، حديث:5535، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الأرنب، حديث:1953.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے۔
اگر حلال نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1789  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے مقام مرالظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے، میں نے اسے پا لیا اور پکڑ لیا، پھر اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو پتھر سے ذبح کیا اور مجھے اس کی ران دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، چنانچہ آپ نے اسے کھایا۔ راوی ہشام بن زید کہتے ہیں: میں نے (راوی حدیث اپنے دادا انس بن مالک رضی الله عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے اسے کھایا؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ خرگوش حلال ہے،
اگر حلال نہ ہوتا تو آپﷺ اسے قبول نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1789   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3791  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3791]
فوائد ومسائل:
فائدہ: رسول اللہ ﷺ کا اس ہدیے کو قبول فرما لینا اس کے حلال ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3791   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2572  
2572. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم نے مرالظہران میں ایک خرگوش بھگایا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ البتہ میں اسے پکڑنے میں کامیاب ہوگیا۔ میں اسے حضرت ابوطلحہ ؓ کے پاس لے کرآیا توا نھوں نے اسے ذبح کیا، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس کاپچھلا حصہ یارانیں بھجوائیں۔ پھر راوی نے کہا: اس میں شک نہیں کہ آپ کے پاس رانیں بھجوائیں۔۔۔ توآ پ نے اسے قبول فرمایا۔ راوی حدیث نے پوچھا: کیا آپ نے اس میں سے کھایا؟ توانھوں نے جواب دیا: ہاں، اس سے کچھ کھایا، پھر اس کے بعد کہا: آپ نے اسے قبول فرمالیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2572]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہوا۔
(سنن أبي داود، الصید، حدیث: 2859)
اس کا مطلب یہ ہے کہ شکار کا پیچھا کرنے میں اتنا مصروف ہو جائے کہ اس کی نماز فوت ہو جائے یا وہ شخص غفلت کا شکار ہے جو زندگی بھر اسی میں مصروف رہے، اس میں دینی اور دنیاوی مصلحتیں فوت ہو جائیں۔
اس انداز سے شکار کرنا واقعی سبب غفلت ہے، البتہ کبھی کبھار شکار کرنا غفلت کا باعث نہیں اور ایسے شخص کا ہدیہ قبول کرنا بھی جائز ہے۔
(2)
صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابو طلحہ ؓ نے خرگوش کا پچھلا حصہ رانوں سمیت ہی بھیجا تھا جسے آپ نے قبول فرمایا۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 5048(1953)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2572   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.