الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ،" ان بريرة اتتها وهي مكاتبة، قد كاتبها اهلها على تسع اواق، فقالت لها: إن شاء اهلك عددتها لهم عدة واحدة، وكان الولاء لي. فاتت اهلها، فذكرت ذلك لهم، وابوا إلا ان يشترطوا الولاء لهم، فذكرته عائشة للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" افعلي"، ففعلت، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فخطب الناس، فحمد الله، واثنى عليه، قال: " ما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله. قال: كل شرط ليس في كتاب الله، فهو باطل، كتاب الله احق، وشرطه اوثق، والولاء لمن اعتق" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْهَا وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، قَدْ كَاتَبَهَا أَهْلُهَا عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ عَدَدْتُهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَكَانَ الْوَلَاءُ لِي. فَأَتَتْ أَهْلَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ، وَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ لَهُمْ، فَذَكَرَتْهُ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" افْعَلِي"، فَفَعَلَتْ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ. قَالَ: كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَهُوَ بَاطِلٌ، كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُهُ أَوْثَقُ، وَالْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1563، م: 1504


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.