الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , قال: حدثنا معمر , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , ان رفاعة القرظي طلق امراته , فبت طلاقها , فتزوجها بعده عبد الرحمن بن الزبير , فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: يا نبي الله , إنها كانت عند رفاعة , وطلقها آخر ثلاث تطليقات , فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير , وإنه والله ما معه يا رسول الله إلا مثل هذه الهدبة , فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم قال لها: " لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة , لا , حتى تذوقي عسيلته , ويذوق عسيلتك" , قالت وابو بكر جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم , وخالد بن سعيد جالس بباب الحجرة , لم يؤذن له , فطفق خالد ينادي ابا بكر يقول يا ابا بكر , الا تزجر هذه عما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ , فَبَتَّ طَلَاقَهَا , فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزُّبَيْرِ , فَجَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ , وَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ , فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ , وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلَ هَذِهِ الْهُدْبَةِ , فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ قَالَ لَهَا: " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ , لَا , حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ , وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ" , قَالَتْ وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ , لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ , فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ يَقُولُ يَا أَبَا بَكْرٍ , أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر! آپ اس عورت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس طرح باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے؟ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر شاید تم رفاعہ کے پاس جانے کی خواہش رکھتی ہو؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6084، م: 1433


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.