الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة في المسجد في شهر رمضان ومعه ناس , ثم صلى الثانية , فاجتمع تلك الليلة اكثر من الاولى , فلما كانت الثالثة او الرابعة امتلا المسجد حتى اغتص باهله , فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل الناس ينادونه الصلاة , فلم يخرج , فلما اصبح , قال له عمر بن الخطاب ما زال الناس ينتظرونك البارحة يا رسول الله؟ قال: " اما إنه لم يخف علي امرهم , ولكني خشيت ان تكتب عليهم" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَمَعَهُ نَاسٌ , ثُمَّ صَلَّى الثَّانِيَةَ , فَاجْتَمَعَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَكْثَرُ مِنَ الْأُولَى , فَلَمَّا كَانَتْ الثَّالِثَةُ أَوْ الرَّابِعَةُ امْتَلَأَ الْمَسْجِدُ حَتَّى اغْتَصَّ بِأَهْلِهِ , فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ النَّاسُ يُنَادُونَهُ الصَّلَاةَ , فَلَمْ يَخْرُجْ , فَلَمَّا أَصْبَحَ , قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا زَالَ النَّاسُ يَنْتَظِرُونَكَ الْبَارِحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ أَمْرُهُمْ , وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُكْتَبَ عَلَيْهِمْ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہوگئے، اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے حتیٰ کہ میں بعض لوگوں کو " نماز ' نماز " کہتے ہوئے سنا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیر کر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے، توحید و رسالت کو گواہی دی اور اما بعد کہہ کر فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہو چلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 924، م: 761


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.