الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
3. بَابُ : التَّوَقِّي فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
3. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث کی روایت میں احتیاط۔
حدیث نمبر: 26
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو النضر ، عن شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، قال: سمعت الشعبي ، يقول:" جالست ابن عمر سنة فما سمعته يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يَقُولُ:" جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا".
عبداللہ بن ابی السفر کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو کہتے سنا: میں سال بھر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مجلسوں میں رہا لیکن میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أخبار الآحاد 6 (7267)، صحیح مسلم/الصید 7 (1944)، (تحفة الأشراف: 7111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/84، 137، 157) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Abu Safar said: "I heard Ash-Sha'bi saying: 'I sat with Ibn 'Umar for a year and I did not hear him narrate anything from the Messenger of Allah (ﷺ)"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث26  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث کی روایت میں احتیاط۔`
عبداللہ بن ابی السفر کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو کہتے سنا: میں سال بھر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مجلسوں میں رہا لیکن میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 26]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر اسی وجہ سے روایت نہیں کرتے تھے جس وجہ سے مذکورہ بالا دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احتیاط کرتے تھے، یعنی وہ ڈرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے سہواً ایسے الفاظ بیان نہ ہو جائیں جو آپ نے نہیں فرمائے۔

(2)
اس کا یہ مطلب نہیں کہ صحابہ کرام دین کی تبلیغ نہیں کرتے تھے، بلکہ بات یہ ہے کہ ان کا طریقہ مختلف تھا، وہ لوگوں کو بتاتے تھے کہ فلاں کام فرض ہے، فلاں حرام، فلاں کام کرنا جائز ہے اور فلاں کام سے اجتناب بہتر ہے۔
وہ حضرات یہ مسائل ان احادیث کی روشنی ہی میں بیان فرماتے تھے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، لیکن آپ کا نام بالعموم نہیں لیتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 26   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.