الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
26. قیامت کی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
२६. “ क़यामत की निशानी सूरज का पश्चिम से निकलना ”
حدیث نمبر: 26
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا اجمعون، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو گا۔ (پھر اس کے بعد) جب وہ طلوع ہو گا تو لوگ اسے دیکھتے ہی ایمان لے آئیں گے، مگر یہ ایسا مرحلہ ہو گا جب کسی نفس کے لیے اس کا ایمان قبول کر لینا سود مند نہ ہو گا۔ کیونکہ اس سے پہلے نہ تو اس نے ایمان قبول کیا تھا اور نہ ہی اپنے ایمان سے (کسی) اچھائی کو حاصل کیا تھا۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “क़यामत उस समय तक न आएगी जब तक सूरज पश्चिम से न निकले गा। जब वह निकले गा तो लोग उसे देखते ही ईमान ले आएंगे, मगर ये ऐसा समय होगा जब किसी के लिए भी उस का ईमान लाना लाभदायक न होगा। क्यूंकि उस से पहले न तो वह ईमान लाया था और न ही अपने ईमान से कोई अच्छाई पाई थी।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التفسير، باب قول تعالىٰ: ﴿هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمْ﴾ رقم: 4636، حدثني إسحاق: أخبرنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام عن أبى هريرة رضى الله عنه قال:.... - صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان الزمن الذي لا يقبل منه الإيمان، رقم: 397، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، عن أبى هريرة رضى الله عنه.... - مسند أحمد: 42/168، رقم: 25/8123.»

   صحيح البخاري6506عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت فرآها الناس آمنوا أجمعون فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا تقومن الساعة وقد نشر الرجلان ثوبهما بينهما فلا يتبايعانه ولا يطويانه لتقومن الساعة وقد انصرف الرجل بل
   صحيح البخاري4635عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا رآها الناس آمن من عليها فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل
   صحيح البخاري4636عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا أجمعون وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها
   صحيح مسلم396عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت من مغربها آمن الناس كلهم أجمعون فيومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا
   صحيح مسلم398عبد الرحمن بن صخرثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا طلوع الشمس من مغربها الدجال دابة الأرض
   جامع الترمذي3072عبد الرحمن بن صخرثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل الدجال الدابة طلوع الشمس من المغرب
   سنن أبي داود4312عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمن من عليها فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا
   سنن ابن ماجه4068عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمن من عليها فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل
   المعجم الصغير للطبراني752عبد الرحمن بن صخريوم يأتي بعض آيات ربك قال طلوع الشمس من مغربها
   صحيفة همام بن منبه26عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا أجمعون وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه   26  
´قیامت کی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا`
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو گا۔ (پھر اس کے بعد) جب وہ طلوع ہو گا تو لوگ اسے دیکھتے ہی ایمان لے آئیں گے، مگر یہ ایسا مرحلہ ہو گا جب کسی نفس کے لیے اس کا ایمان قبول کر لینا سود مند نہ ہو گا۔ کیونکہ اس سے پہلے نہ تو اس نے ایمان قبول کیا تھا اور نہ ہی اپنے ایمان سے (کسی) اچھائی کو حاصل کیا تھا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 26]
شرح الحديث:
حتیٰ کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے:
سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟ اس سے متعلق سیدنا ابوذر رضی الله عنہ سے مروی ایک حدیث ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ صحابه كرام رضى الله عنهم اجمعين نے عرض كيا: الله اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں. فرمایا: یہ چلا جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے تلے آتا ہے وہاں سجدہ میں گرتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم الله تعالیٰ ہی جانتا ہے) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے، وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش تلے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے پھر اسی حال میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ نکلتا ہے اپنے نکلنے کی جگہ سے پھر چلتا ہے اسی طرح ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو کوئی فرق اس کی چال میں معلوم نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر آئے گا عرش کے تلے اس وقت اس سے کہا جائے گا اونچا ہو جا اور نکل جا پچھّم کی طرف سے جدھر تو ڈوبتا ہے وہ نکلے گا پچھّم کی طرف سے۔ پھر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کب ہو گا (یعنی آفتاب کا پچھّم کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا، جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو اس نے نیک کام نہ کئے ہوں اپنے ایمان میں۔ [صحيح مسلم، كتاب الايمان، رقم: 399 - شرح السنة، باب قتال الترك والروم: 39/15، رقم: 4244]
اسی طرح ایک دوسری روایت بھی ہے، جس کے راوی سیدنا ابو ہریرة رضی الله عنہ ہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جب ظاہر ہو جائیں تو اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ نہ ہو گا اس کو جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا نیک کام نہیں کیا۔ وہ تین چیزیں یہ ہیں:
1_ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔
2_ دجال کا ظاہر ہونا۔
3_ زمین سے جانور کا نکلنا۔
اس طرح مغرب سے آفتاب کا طلوع ہونا، ارشاد ربانی میں بھی بطورِ علامت قیامت بتایا گیا ہے۔
«يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ۗ» [الانعام: 158]
"جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔ " [صحيح مسلم، رقم: 396]
اسی طرح جو شخص اس علامت کے ظہور سے پہلے فوت ہو جائے، تو اس کے لیے بھی ایک وقت مؤجل ہے، جس کے بعد اس کا ایمان اور اس کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
«إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ .» [سنن ترمذي، كتاب الدعوات، رقم: 3537 - سنن ابن ماجه: 4653]
البانی رحمه الله نے اسے "حسن" کہا ہے۔
"الله اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ (موت کے وقت) اس کے گلے سے خر خر کی آواز نہ آنے لگے
معلوم ہوا کہ یہ مواقع ایسے ہیں جن کے بعد کسی متنفس کا ایمان اور اس کی توبہ قابلِ قبول نہ ہوگی۔ "

جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا، تو سب لوگ اسے دیکھتے ہی ایمان قبول کر لیں گے:
اس علامت کے ظہور کے بعد لوگ الله کی طرف پلٹیں گے، اس سے پہلے ان کو نہ تو ایمان کی فکر ہوگی، اور نہ ہی توبہ کا تصور، مگر اس خلاف معمول عمل کو دیکھ کر فوری طور پر الله کی طرف رجوع کریں گے۔ لیکن اس وقت ان کا ایمان ان کے لیے نفع بخش ثابت نہ ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ اِتمام حجت کے بعد ایمان لانا بے سود ہوگا۔ اس وقت مہلتِ ایمان اختتام کو پہنچ چکی ہوگی اور لوگوں کے مرنے کی گھڑی قریب تر ہوگی۔
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 26   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4068  
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4068]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا آسمان کے نظام میں تبدیلی اور اس کے خاتمے کے قریب آنے کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی، البتہ مومنوں کے نیک اعمال باقی رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4068   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4312  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکل آئے، تو جب سورج نکلے گا اور لوگ اس کو دیکھ لیں گے تو جو بھی روئے زمین پر ہو گا ایمان لے آئے گا، لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب کسی کو بھی جو اس سے پہلے ایمان نہ لے آیا ہو اور اپنے ایمان میں خیر نہ کما لیا ہو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4312]
فوائد ومسائل:
ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور مفید نہیں ہو گا۔
آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس لوٹا دے تو نیک عمل کریں گے ہم نے یقین کر لیا ہے۔
السجدہ 12، لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہی ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4312   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.