وعن عمران بن حصين رضي لله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «صل قائما فإن لم تستطع فقاعدا فإن لم تستطع فعلى جنب وإلا فاوم» . رواه البخاري.وعن عمران بن حصين رضي لله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «صل قائما فإن لم تستطع فقاعدا فإن لم تستطع فعلى جنب وإلا فأوم» . رواه البخاري.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نماز کھڑے ہو کر پڑھو، اگر کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر بیٹھ کر بھی پڑھنے کی استطاعت نہیں تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو (ان میں سے کسی پر بھی عمل نہ ہو سکے) تو اشارے سے ہی پڑھ لو۔“(بخاری)
हज़रत इमरान बिन हुसैन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ नमाज़ खड़े हो कर पढ़ो, अगर खड़े हो कर नहीं पढ़ सकते तो बैठ कर पढ़ो और अगर बैठ कर पढ़ने की भी शक्ति न हो तो पहलु के बल लेट कर पढ़ो (इन में से किसी पर भी अमल न हो सके) तो इशारे से ही पढ़ लो ।” (बुख़ारी)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب إذا لم يطق قاعدًا صلي علي جنب، حديث:1117.»
Narrated 'Imran bin Husain (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "Pray standing and if you are unable, pray sitting and if you cannot, pray lying on your side, [otherwise pray by signs]." [Reported by al-Bukhari, (without the final words)].
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1223
´بیمار کی نماز کا بیان۔` عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے ناسور ۱؎ کی بیماری تھی، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو، اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1223]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اسلام دین فطرت ہے۔ اس میں بندوں کی فطری کمزوریوں کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔
(2) بلاعذر بیٹھ کرنماز پڑھنا مناسب نہیں۔ فرض ہو یا نفل کیونکہ ارشاد نبوی ﷺ ہے۔ (صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلة قائماً وقاعداً۔ ۔ ۔ ، حدیث: 735) ”آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہوتاہے۔“
(3) شدید مرض کی صورت میں جب آسانی سے بیٹھنا ممکن نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
(4) اس سے نماز کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ کہ شدید مرض کی حالت میں بھی نماز معاف نہیں صرف اس کے احکام ومسائل میں نرمی کردی گئی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1223
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 260
´نماز کی صفت کا بیان` سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نماز کھڑے ہو کر پڑھو، اگر کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر بیٹھ کر بھی پڑھنے کی استطاعت نہیں تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو (ان میں سے کسی پر بھی عمل نہ ہو سکے) تو اشارے سے ہی پڑھ لو۔“(بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 260»
تخریج: «أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب إذا لم يطق قاعدًا صلي علي جنب، حديث:1117.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز کسی صورت بھی معاف نہیں بجز مدہوشی کی حالت کے‘ نیز ثابت ہوا کہ نماز کھڑے ہو کر پڑھنی چاہیے۔ بامر مجبوری یا بیماری کی صورت میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا مشکل ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے۔ اگر ایسا کرنا بھی دشوار ہو تو لیٹ کر پڑھ لے۔ اگر ان حالتوں میں سے کسی پر بھی قادر نہ ہو تو پھر اشاروں سے ادا کرے۔ گویا نماز کسی صورت بھی ترک نہ کرے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 260