الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
خرید و فروخت کے ابواب
35. باب في النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ:
35. شراب بیچنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت: لما نزلت الآية في آخر سورة البقرة في الربا،"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاهن على الناس، ثم حرم التجارة في الخمر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الْآيَةُ فِي آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا،"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب سورہ بقرہ کے آخر میں سود کی آیت اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور اس کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پڑھ کر سنایا۔ پھر شراب کی تجارت کو حرام کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2611]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 459، 2226]، [مسلم 1850]، [أبوداؤد 3490]، [نسائي 4679]، [ابن ماجه 3382]، [أبويعلی 4467]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2604)
«خمر» (شراب) کی تعریف، اس کا حکم اور حد کا بیان کتاب الاشربہ اور کتاب الحدود میں گذر چکا ہے، یہاں اس باب میں شراب کی تجارت کا بیان ہے، جب شراب حرام ہے تو اس کی تجارت بھی حرام ہے۔
سورۂ بقرہ کی آیات میں: « ﴿وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ .....﴾ [البقرة: 275-280] » اس کا ذکر ہے، یعنی تجارت و سوداگری حلال ہے لیکن سودی لین دین اور حرام چیز کی تجارت جیسے شراب و خنزیر وغیرہ حرام ہے، اور شراب کی حرمت کا ذکر سورۂ مائدہ میں ہے جو بہت پہلے نازل ہوئی، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر عمر میں ربا کی آیات کا ذکر کرتے ہوئے پھر شراب کی حرمت کو دہرایا تاکہ سب کو معلوم ہو جائے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.