الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
3. بَابُ : فَضْلِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ
3. باب: مقبول حج کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Hajj Al-Mabrur
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الله الصفار البصري، قال: حدثنا سويد وهو ابن عمرو الكلبي , عن زهير، قال: حدثنا سهيل , عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحجة المبرورة ليس لها جزاء إلا الجنة، والعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارِ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ , عَنْ زُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَجَّةُ الْمَبْرُورَةُ لَيْسَ لَهَا جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، وَالْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبرور و مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں اور ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الحج 79 (1349)، (تحفة الأشراف: 12561)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمرة1 (1773)، سنن الترمذی/الحج 90 (933)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2888)، ما/الحج 21 (65)، مسند احمد 2/246، 461، 462، سنن الدارمی/المناسک 7 (1836) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   سنن النسائى الصغرى2623عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها جزاء إلا الجنة العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما
   سنن النسائى الصغرى2624عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها ثواب إلا الجنة
   سنن النسائى الصغرى2630عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما و الحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح البخاري1773عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح مسلم3289عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   جامع الترمذي933عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   سنن ابن ماجه2888عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم292عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   بلوغ المرام579عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   مسندالحميدي1032عبد الرحمن بن صخرالحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة، والعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2623  
´مقبول حج کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبرور و مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں اور ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2623]
اردو حاشہ:
(1) حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں شہوانی باتیں، فسق اور لڑائی جھگڑا نہ ہو جیسا کہ قرآن مجید میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ بعض نے حج مبرور کے معنیٰ مقبول حج کے کیے ہیں مگر مقبول مبرور کا معنیٰ نہیں بلکہ لازم ہے، یعنی جو حج ان مفاسد سے پاک ہوگا، وہ لازماً قبول ہوگا۔ حج مبرور کی نشانی یہ بھی ہے کہ حج کرنے والا حج کے بعد پہلے سے بہترین جائے اور کبائر کا مرتکب نہ ہو۔ بعض نے حج مبرور سے مراد وہ حج لیا ہے جس میں ریا کاری نہ ہو۔
(2) جنت یعنی وہ اولین طور پر جنت میں جائے گا۔ گویا حج سے اس کے تمام پہلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
(3) کفارہ یعنی صغائر معاف ہو جائیں گے بشرطیکہ کبائر سے اجتناب کرے۔ بعض نے صغائر وکبائر دونوں مراد لیے ہیں کیونکہ صرف صغائر تو کبائر کے اجتناب سے بھی معاف ہو جاتے ہیں اور وضو سے بھی، نماز سے بھی، پھر حج کی کیا خصوصیت ہے؟
(4) حج کی فضیلت عمرے سے زیادہ ہے۔
(5) ایک سال میں کئی عمرے کیے جا سکتے ہیں لیکن حج سال میں ایک ہی دفعہ کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2623   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2888  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2888]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں ہر قسم کی لڑائی جھگڑے اور گناہوں سے پر ہیز کی پوری کوشش کی جائے اس لیے اس لفظ کا ترجمہ مقبول حج بھی کیا جاتا ہے۔

(2)
عمرے سے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(3)
احادیث میں بہت سی نیکیوں کے بارے میں مذکور ہے کہ ان سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
لیکن اس کا دارومدار نیکیوں کو سنت کے مطابق ادا کرنے اور خلوص قلب پر ہے۔
علاوہ ازیں بعض اوقات نیکی میں ایسی کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ثواب میں بہت کمی ہوجاتی ہے۔
ایسی نیکی اتنے گناہوں کی معافی کا باعث نہیں بن سکتی جتنے گناہ صحیح نیکی سے معاف ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2888   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 579  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرہ دوسرے عمرے تک دونوں کے مابین گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے علاوہ اور کوئی نہیں۔‏‏‏‏ (مسلم و بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 579]
579 لغوی تشریح:
«كِتَابُ الْحَجْ» حا پر فتحہ اور کسرہ دونوں منقول ہیں، جس کے لغوی معنی ہیں: قصد کرنا۔ لغت کے امام خلیل نے کہا ہے کہ اس کے معنی محترم مقام کی طرف کثرت سے قصد کرنا ہے۔ اور اصطلاح شریعت میں مسجدالحرام کی طرف مخصوص اعمال سے قصد کرنا ہے۔ حج بالاتفاق اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک اس کی فرضیت سن چھ ہجری میں ہوئی جبکہ بعض نے نو یا دس ہجری کہا ہے۔ زاد المعاد میں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔
«اَلْعُمرَةُ» لغت میں عمرہ کے معنی زیارت کے ہیں اور اور بعض نے اس کے معنی قصد و ارادہ کے کیے ہیں۔ اور اصطلاح شریعت میں اسے مراد احرام، طواف، سعی صفا و مروہ، سر منڈوانا یا بال کٹوانا ہے۔ اسے عمرہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ انہیں مذکورہ اعمال کو ملحوظ رکھتے ہوئے بیت اللہ کا قصد کیا جاتا ہے۔ [سبل السلام]
«اَلَجْ الْمَبْرُورُ» اس سے مراد وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کا ارتکاب نہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ حج مبرور وہ ہے جس کے بعد حج کرنے والے کی دینی و اخلاقی حیثیت پہلے سے بہتر ہو جائے۔ اور بعض نے اس کے معنی حج مقبول کے کیے ہیں اور یہ سب اقوال باہم قریب قریب ہیں، ان میں کوئی بڑا فرق نہیں۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 579   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 933  
´عمرہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے کے بعد دوسرا عمرہ درمیان کے تمام گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎ اور حج مقبول ۲؎ کا بدلہ جنت ہی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 933]
اردو حاشہ: 1؎:
مرادصغائر(چھوٹے گناہ) ہیں نہ کہ کبائر(بڑے گناہ)کیونکہ کبائربغیرتوبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ 2؎:
حج مقبول وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کی ملاوٹ نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 933   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.