الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن العباس بن عبد المطلب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (اور خوش) ہوا اس نے ایمان کا مزہ پا لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 11 (34) (تحفة الأشراف: 5127)، و مسند احمد (1/208) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو اللہ ہی سے ہر چیز کا طالب ہوا، اسلام کی راہ کو چھوڑ کر کسی دوسری راہ پر نہیں چلا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر اس نے عمل کیا تو ایسے شخص کو ایمان کی مٹھاس مل کر رہے گی، کیونکہ اس کا دل ایمان سے پر ہو گا، اور ایمان اس کے اندر پورے طور پر رچا بسا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم151عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا الإسلام دينا محمد رسولا
   جامع الترمذي2623عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا الإسلام دينا محمد نبيا
   مشكوة المصابيح9عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 9  
´مومن کون؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَعَن الْعَبَّاس بن عبد الْمطلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا . . .»
. . . سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کا مزہ اس نے چکھا جو اللہ کے رب ہونے اور اسلام کو اپنا دین ماننے اور محمد کو اپنا رسول ماننے پر راضی و خوش ہو گیا . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 9]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 151]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص شرک (اور کفر) نہیں کرتا، صرف ایک اللہ ہی کو اپنا رب، مشکل کشا و حاجت روا سمجھتا ہے، سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو (آخری) رسول اور نبی مانتا ہے اور دین اسلام کو ہی اپنا دین سمجھتا ہے تو یہ شخص مومن اور کامل الایمان ہے۔
اسلام کے ارکان ثلاثہ (توحید، رسالت اور آخرت) میں پہلا رکن توحید ہے۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی صفات خاصہ میں کسی مخلوق کو شریک کر لیا، اس شخص کے سارے اعمال ضائع اور مردود ہیں۔
✿ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ»
اگر یہ شرک کرتے تو ان کے تمام اعمال ضائع و باطل ہو جاتے۔ [الانعام: 88]
➋ ابوالفضل عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں دو تین سال بڑے تھے۔ غزوہ بدر سے پہلے یا بعد میں مسلمان ہوئے۔ آپ غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ثابت قدم رہے تھے۔ [صحيح مسلم: 1775، دارالسلام: 4612]
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«هذا العباس بن عبدالمطلب أجود قريش كفاً وأوصلها»
یہ عباس بن عبدالمطلب ہیں، جو قریش میں سب سے زیادہ سخی اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔‏‏‏‏ [مسند أحمد 185/1 وسنده حسن، النسائي فى الكبري: 8174 وصححه ابن حبان، الاحسان: 7052 والحاكم 338/3، 329 ووافقه الذهبي]
آپ کی بیان کردہ پینتیس (35) احادیث مسند بقی بن مخلد میں ہیں۔ حافظ ذہبی نے آپ کے تفصیلی حالات لکھے ہیں۔ [سيراعلام النبلاء 78/2۔ 103]
آپ 32 ھ یا 34 ھ کو فوت ہوئے۔ «رضي الله عنه»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2623  
´باب:۔۔۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (اور خوش) ہوا اس نے ایمان کا مزہ پا لیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو اللہ ہی سے ہر چیز کا طالب ہوا،
اسلام کی راہ کو چھوڑ کر کسی دوسری راہ پر نہیں چلا اور نبی اکرم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر اس نے عمل کیا تو ایسے شخص کو ایمان کی مٹھاس مل کر رہے گی،
کیوں کہ اس کا دل ایمان سے پر ہوگا،
اور ایمان اس کے اندر پورے طور پر رچا بسا ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2623   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.