الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
4. بَابُ : فَضْلِ الْحَجِّ
4. باب: حج کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of Hajj
حدیث نمبر: 2629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن حبيب وهو ابن ابي عمرة، عن عائشة بنت طلحة، قالت: اخبرتني ام المؤمنين عائشة , قالت: قلت: يا رسول الله! الا نخرج فنجاهد معك فإني لا ارى عملا في القرآن افضل من الجهاد، قال:" لا ولكن احسن الجهاد واجمله حج البيت حج مبرور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَبِيبٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ , قَالَت: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَا نَخْرُجُ فَنُجَاهِدَ مَعَكَ فَإِنِّي لَا أَرَى عَمَلًا فِي الْقُرْآنِ أَفْضَلَ مِنَ الْجِهَادِ، قَالَ:" لَا وَلَكُنَّ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ حَجُّ الْبَيْتِ حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج4 (1520)، جزاء الصید26 (1861)، والجہاد 1 (2784)، 62 (2875)، سنن ابن ماجہ/المناسک 8 (2901)، (تحفة الأشراف: 17871)، مسند احمد (6/71، 76، 79، 165) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2629  
´حج کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2629]
اردو حاشہ:
جہاد کی مشقت عورت کے بس کی بات نہیں ہے، اس لیے وہ جہاد نہیں کر سکتیں۔ ویسے بھی خطرہ ہے کہ عورتیں دشمن کے ہاتھوں قید ہوگئیں تو وہ ان کی بے حرمتی کرے گا جو مسلمان مردوں کے لیے ذلت و رسوائی کی بات ہوگی۔ ابتدائی طور پر عورتیں زخمیوں کو پانی پلانے، میدان جنگ سے منتقل کرنے اور ابتدائی مرہم پٹی کرنے کے لیے لشکر کے ساتھ چلی جایا کرتی تھیں مگر جب مرد زیادہ ہوگئے تو مندرجہ بالا مقاصد کے لیے بھی عام طور پر عورتوں کا میدان جنگ میں جانا بند ہوگیا۔ بلکہ رسول اللہﷺ نے بھی ان کے جانے کو پسند نہیں فرمایا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2629   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.