الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 26361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابي , عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن رومان , عن عروة , عن عائشة , قالت: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقتلى ان يطرحوا في القليب , فطرحوا فيه , إلا ما كان من امية بن خلف , فإنه انتفخ في درعه فملاها , فذهبوا يحركوه , فتزايل , فاقروه والقوا عليه ما غيبه من التراب والحجارة , فلما القاهم في القليب , وقف عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: " يا اهل القليب , هل وجدتم ما وعد ربكم حقا؟ فإني قد وجدت ما وعدني ربي حقا؟" قال: فقال له اصحابه: يا رسول الله , اتكلم قوما موتى؟! قال: فقال لهم:" لقد علموا ان ما وعدتهم حق" , قالت عائشة: والناس يقولون: لقد سمعوا ما قلت لهم، وإنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد علموا" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَتْلَى أَنْ يُطْرَحُوا فِي الْقَلِيبِ , فَطُرِحُوا فِيهِ , إِلَّا مَا كَانَ مِنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ , فَإِنَّهُ انْتَفَخَ فِي دِرْعِهِ فَمَلَأَهَا , فَذَهَبُوا يُحَرِّكُوهُ , فَتَزَايَلَ , فَأَقَرُّوهُ وَأَلْقَوْا عَلَيْهِ مَا غَيَّبَهُ مِنَ التُّرَابِ وَالْحِجَارَةِ , فَلَمَّا أَلْقَاهُمْ فِي الْقَلِيبِ , وَقَفَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " يَا أَهْلَ الْقَلِيبِ , هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا؟" قال: فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتُكَلِّمُ قَوْمًا مَوْتَى؟! قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ:" لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ مَا وَعَدْتُهُمْ حَقٌّ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: وَالنَّاسُ يَقُولُونَ: لَقَدْ سَمِعُوا مَا قُلْتَ لَهُمْ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ عَلِمُوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے مقتولین قریش کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں ایک گڑھے میں پھینک دیا جائے، چنانچہ انہیں پھینک دیا گیا، سوائے امیہ بن خلف کے کہ اس کا جسم اپنی زرہ میں پھول گیا تھا، صحابہ رضی اللہ عنہ نے اسے ہلانا چاہا لیکن مشکل پیش آئی تو اسے وہیں رہنے دیا اور اس پر مٹی اور پتھر وغیرہ ڈال کر اسے چھپا دیا اور گڑھے میں باقی سب کو پھینکنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جا کھڑے ہوئے اور فرمایا اے اہل قلیب! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچا پایا؟ کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ مردوں سے بات کر رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا واللہ یہ جانتے ہیں کہ میں نے ان سے سچا وعدہ کیا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ جانتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ نہیں سنتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن لأجل ابن إسحاق


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.