الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اسامة ، قال: اخبرنا هشام يعني ابن عروة ، عن عوف بن الحارث بن الطفيل ، عن رميثة ام عبد الله بن محمد بن ابي عتيق ، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كلمني صواحبي ان اكلم رسول الله ان يامر الناس، فيهدون له حيث كان، فإنهم يتحرون بهديته يوم عائشة، وإنا نحب الخير كما تحبه عائشة، فقلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن صواحبي كلمنني ان اكلمك لتامر الناس ان يهدوا لك حيث كنت، فإن الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة، وإنما نحب الخير كما تحب عائشة , قالت: فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يراجعني، فجاءني صواحبي، فاخبرتهن انه لم يكلمني، فقلن: لا تدعيه، وما هذا حين تدعينه , قالت: ثم دار، فكلمته، فقلت: إن صواحبي قد امرنني ان اكلمك تامر الناس، فليهدوا لك حيث كنت، فقالت له مثل تلك المقالة مرتين او ثلاثا، كل ذلك يسكت عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" يا ام سلمة، لا تؤذيني في عائشة، فإنه والله ما نزل علي الوحي وانا في بيت امراة من نسائي غير عائشة" , فقالت اعوذ بالله ان اسوءك في عائشة .حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَيْلِ ، عَنْ رُمَيْثَةَ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَلَّمَنِي صَوَاحِبِي أَنْ أُكَلِّمَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ، فَيُهْدُونَ لَهُ حَيْثُ كَانَ، فَإِنَّهُمْ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدِيَّتِهِ يَوْمَ عَائِشَةَ، وَإِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّهُ عَائِشَةُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ صَوَاحِبِي كَلَّمْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ لِتَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ، فَإِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، وَإِنَّمَا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّ عَائِشَةُ , قَالَتْ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُرَاجِعْنِي، فَجَاءَنِي صَوَاحِبِي، فَأَخْبَرْتُهُنَّ أَنَّهُ لَمْ يُكَلِّمْنِي، فَقُلْنَ: لَا تَدَعِيهِ، وَمَا هَذَا حِينَ تَدَعِينَهُ , قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ صَوَاحِبِي قَدْ أَمَرْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ تَأْمُرُ النَّاسَ، فَلْيُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ، فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ تِلْكَ الْمَقَالَةِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَسْكُتُ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أُمَّ سَلَمَةَ، لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ، فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِي غَيْرَ عَائِشَةَ" , فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَسُوءَكَ فِي عَائِشَةَ .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (نبی علیہ السلام کی ازواج مطہرات) میری سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موضوع پر بات کروں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بھی ہوں وہ انہیں ہدیہ بھیج سکتے ہیں دراصل لوگ ہدایا پیش کرنے کے لئے حضرت عائشہ کی باری کا انتظار کرتے تھے کیونکہ ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں چنانچہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ سے میری سہیلیوں نے آپ کی خدمت میں یہ درخواست پیش کرنے کے لئے بات کی کہ آپ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ آپ کو ہدیہ بھیج سکتے ہیں کیونکہ لوگ اپنے ہدایاپیش کرنے کے لئے عائشہ کی باری کا خیال رکھتے ہیں اور ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ میری سہلیاں آئیں تو میں نے انہیں بتادیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حوالے سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ تم یہ بات ان سے کہتی رہنا اسے چھوڑنا نہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب دوبارہ آئے تو میں نے گزشتہ درخواست دوبارہ دوہرادی، دو تین مرتبہ ایسا ہی ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ خاموش رہے بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمادیا کہ اے ام سلمہ عائشہ کے حوالے سے مجھے ایذاء نہ پہنچاؤ واللہ عائشہ کے علاوہ کسی بیوی کے گھر میں مجھ پر وحی نہیں ہوتی انہوں نے عرض کیا کہ میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ عائشہ کے حوالے سے آپ کو ایذاء پہنچاؤں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.