الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني إياي حبيب بن ابي ثابت ، ان عبد الحميد بن عبد الله بن ابي عمرو , والقاسم اخبراه , انهما سمعا ابا بكر بن عبد الرحمن يخبر , ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته , انها لما قدمت المدينة اخبرتهم انها ابنة ابي امية بن المغيرة، فكذبوها، ويقولون: ما اكذب الغرائب، حتى انشا ناس منهم إلى الحج، فقالوا: ما تكتبين إلى اهلك؟ فكتبت معهم، فرجعوا إلى المدينة يصدقونها، فازدادت عليهم كرامة , قالت: فلما وضعت زينب، جاءني النبي صلى الله عليه وسلم، فخطبني، فقلت: ما مثلي نكح، اما انا، فلا ولد في، وانا غيور، وذات عيال، فقال:" انا اكبر منك، واما الغيرة، فيذهبها الله عز وجل، واما العيال، فإلى الله ورسوله" , فتزوجها، فجعل ياتيها فيقول:" اين زناب؟" حتى جاء عمار بن ياسر يوما، فاختلجها، وقال: هذه تمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت ترضعها، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اين زناب؟" , فقالت: قريبة ابنة ابي امية ووافقها عندها اخذها عمار بن ياسر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني آتيكم الليلة" , قالت: فقمت، فاخرجت حبات من شعير كانت في جر، واخرجت شحما فعصدته له. قالت: فبات النبي صلى الله عليه وسلم ثم اصبح، فقال حين اصبح: " إن لك على اهلك كرامة، فإن شئت سبعت لك، فإن اسبع لك، اسبع لنسائي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِيّاَيِ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو , وَالْقَاسِمَ أَخْبَرَاهُ , أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُخْبِرُ , أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّها لَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ أَخْبَرَتْهُمْ أَنَّهَا ابْنَةُ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَكَذَّبُوهَا، وَيَقُولُونَ: مَا أَكْذَبَ الْغَرَائِبَ، حَتَّى أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْهُمْ إِلَى الْحَجِّ، فَقَالُوا: مَا تَكْتُبِينَ إِلَى أَهْلِكِ؟ فَكَتَبَتْ مَعَهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى الْمَدِينَةِ يُصَدِّقُونَهَا، فَازْدَادَتْ عَلَيْهِمْ كَرَامَةً , قَالَتْ: فَلَمَّا وَضَعْتُ زَيْنَبَ، جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَطَبَنِي، فَقُلْتُ: مَا مِثْلِي نُكِحَ، أَمَّا أَنَا، فَلَا وَلَدَ فِيَّ، وَأَنَا غَيُورٌ، وَذَاتُ عِيَالٍ، فَقَالَ:" أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ، فَيُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا الْعِيَالُ، فَإِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ" , فَتَزَوَّجَهَا، فَجَعَلَ يَأْتِيهَا فَيَقُولُ:" أَيْنَ زُنَابُ؟" حَتَّى جَاءَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَوْمًا، فَاخْتَلَجَهَا، وَقَالَ: هَذِهِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ تُرْضِعُهَا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيْنَ زُنَابُ؟" , فَقَالَتْ: قَرِيبَةُ ابْنَةِ أَبِي أُمَيَّةَ وَوَافَقَهَا عِنْدَهَا أَخَذَهَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي آتِيكُمْ اللَّيْلَةَ" , قَالَتْ: فَقُمْتُ، فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ كَانَتْ فِي جَرٍّ، وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُهُ لَهُ. قَالَتْ: فَبَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصْبَحَ، فَقَالَ حِينَ أَصْبَحَ: " إِنَّ لَكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً، فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، فَإِنْ أُسَبِّعْ لَكِ، أُسَبِّعْ لِنِسَائِي" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ مدینہ منورہ آئیں تو انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ ابوامیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہیں لیکن لوگوں نے ان کی بات تسلیم نہ کی اور کہنے لگے کہ یہ کتنا بڑا جھوٹ ہے پھر کچھ لوگ حج کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان سے کہا کہ تم اپنے گھر والوں کو کچھ لکھنا چاہتی ہو؟ انہوں نے ایک خط لکھ کر ان کے ذریعے بھجوادیا وہ لوگ جب مدینہ واپس آئے تو حضرت ام سلمہ کی تصدیق کرنے لگے اور ان کی عزت میں اضافہ ہوگیا وہ کہتی ہیں کہ جب میرے یہاں زینب پیدا ہوچکی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں آئے اور مجھے پیغام نکاح دیا، میں نے عرض کیا کہ میری جیسی عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے؟ میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میں غیور بہت ہوں اور صاحب عیال بھی ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے عمر میں بڑا ہوں رہی غیرت تو اللہ اسے دور کردے گا اور رہے بچے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کرلیا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالحميد بن عبدالله والقاسم بن محمد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.