الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا طلحة بن يحيى ، قال: زعم لي عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان معاوية ارسل إلى عائشة يسالها: هل صلى النبي صلى الله عليه وسلم بعد العصر شيئا؟ قالت: اما عندي , فلا، ولكن ام سلمة اخبرتني انه فعل ذلك، فارسل إليها فاسالها، فارسل إلى ام سلمة ، فقالت: نعم، دخل علي بعد العصر، فصلى سجدتين، قلت يا نبي الله، انزل عليك في هاتين السجدتين؟ قال: " لا، ولكن صليت الظهر، فشغلت، فاستدركتها بعد العصر" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: زَعَمَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا: هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ شَيْئًا؟ قَالَتْ: أَمَّا عِنْدِي , فَلَا، وَلَكِنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ، فَأَرْسِلْ إِلَيْهَا فَاسْأَلْهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، دَخَلَ عَلَيَّ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ، قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أُنْزِلَ عَلَيْكَ فِي هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ صَلَّيْتُ الظُّهْرَ، فَشُغِلْتُ، فَاسْتَدْرَكْتُهَا بَعْدَ الْعَصْرِ" .
حضرت امیر معاویہ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس تو نہیں، البتہ حضرت ام سلمہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کیا ہے اس لئے آپ ان سے دریافت کرلیجئے! چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے یہ سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے یہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف على بن يحيي، وهو حسن الحديث


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.