عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوہ میں مقتول پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر نکیر فرمائی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجھاد 8 (1744)، سنن الترمذی/الجھاد 19 (1569)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2841)، (تحفة الأشراف: 8268)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح)»
Abd Allaah bin (Masud) said “A woman was found slain in one of the battles of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ forbade to kill women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2662
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3014) صحيح مسلم (1744)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔ اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔
(6) جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2841
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے، ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1569