الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن عبد الملك بن ابي الصفيرا ، قال: حدثني عبد العزيز ابن بنت ام سلمة ، عن ام سلمة , ان ابا سلمة لما توفي عنها، وانقضت عدتها، خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن في ثلاث خصال: انا امراة كبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اكبر منك"، قالت: وانا امراة غيور , قال:" ادعو الله عز وجل، فيذهب عنك غيرتك" , قالت: يا رسول الله , وانا امراة مصبية , قال:" هم إلى الله وإلى رسوله" , قال: فتزوجها رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: فاتاها، فوجدها ترضع، فانصرف، ثم اتاها، فوجدها ترضع، فانصرف , قال: فبلغ ذلك عمار بن ياسر، فاتاها، فقال: حلت بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين حاجته، هلم الصبية، قال: فاخذها، فاسترضع لها، فاتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اين زناب؟" يعني زينب , قالت: يا رسول الله، اخذها عمار , فدخل بها، وقال:" إن بك على اهلك كرامة" , قال: فاقام عندها إلى العشي، ثم قال:" إن شئت سبعت لك، وإن سبعت لك، سبعت لسائر نسائي، وإن شئت، قسمت لك" , قالت: لا، بل اقسم لي .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الصُّفَيْرَا ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ ابْنُ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَنْهَا، وَانْقَضَتْ عِدَّتُهَا، خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فِيَّ ثَلَاثَ خِصَالٍ: أَنَا امْرَأَةٌ كَبِيرَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ"، قَالَتْ: وَأَنَا امْرَأَةٌ غَيُورٌ , قَالَ:" أَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَيُذْهِبُ عَنْكِ غَيْرَتَكِ" , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَنَا امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ , قَالَ:" هُمْ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ" , قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَأَتَاهَا، فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ، فَانْصَرَفَ، ثُمَّ أَتَاهَا، فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ، فَانْصَرَفَ , قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ، فَأَتَاهَا، فَقَالَ: حُلْتِ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِ، هَلُمَّ الصَّبِيَّةَ، قَالَ: فَأَخَذَهَا، فَاسْتَرْضَعَ لَهَا، فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيْنَ زُنَابُ؟" يَعْنِي زَيْنَبَ , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخَذَهَا عَمَّارٌ , فَدَخَلَ بِهَا، وَقَالَ:" إِنَّ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً" , قَالَ: فَأَقَامَ عِنْدَهَا إِلَى الْعَشِيِّ، ثُمَّ قَالَ:" إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي، وَإِنْ شِئْتِ، قَسَمْتُ لَكِ" , قَالَتْ: لَا، بَلْ اقْسِمْ لِي .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرمالیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالعزيز بن بنت أم سلمة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.