الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
126. باب فِي الأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الإِسْلاَمِ
126. باب: قیدی کو اسلام لانے کے لیے مجبور نہ کئے جانے کا بیان۔
Chapter: Regarding Compelling A Captive To Accept Islam.
حدیث نمبر: 2682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عمر بن علي المقدمي، قال: حدثنا اشعث بن عبد الله يعني السجستاني. ح وحدثنا ابن بشار، قال: حدثنا ابن ابي عدي وهذا لفظه. ح وحدثنا الحسن بن علي، قال: حدثنا وهب بن جرير، عن شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كانت المراة تكون مقلاتا فتجعل على نفسها إن عاش لها ولد ان تهوده فلما اجليت بنو النضير كان فيهم من ابناء الانصار فقالوا: لا ندع ابناءنا فانزل الله عز وجل: لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغي سورة البقرة آية 256، قال ابو داود: المقلات التي لا يعيش لها ولد.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي السِّجِسْتَانِيَّ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَهَذَا لَفْظُهُ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَكُونُ مِقْلَاتًا فَتَجْعَلُ عَلَى نَفْسِهَا إِنْ عَاشَ لَهَا وَلَدٌ أَنْ تُهَوِّدَهُ فَلَمَّا أُجْلِيَتْ بَنُو النَّضِيرِ كَانَ فِيهِمْ مِنْ أَبْنَاءِ الأَنْصَارِ فَقَالُوا: لَا نَدَعُ أَبْنَاءَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ سورة البقرة آية 256، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْمِقْلَاتُ الَّتِي لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (کفر کے زمانہ میں) کوئی عورت ایسی ہوتی جس کا بچہ نہ جیتا (زندہ نہ رہتا) تو وہ نذر مانتی کہ اگر اس کا بچہ جئیے (زندہ رہے گا) گا تو وہ اس کو یہودی بنائے گی، جب بنی نضیر کو جلا وطن کرنے کا حکم ہوا تو ان میں چند لڑکے انصار کے بھی تھے، انصار نے کہا: ہم اپنے لڑکوں کو نہ چھوڑیں گے تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی «لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغى» (سورۃ البقرہ: ۲۵۶) دین میں زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہو چکی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مقلات»: اس عورت کو کہتے ہیں جس کا کوئی بچہ نہ جیتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5459) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: When the children of a woman (in pre-Islamic days) did not survive, she took a vow on herself that if her child survives, she would convert it a Jew. When Banu an-Nadir were expelled (from Arabia), there were some children of the Ansar (Helpers) among them. They said: We shall not leave our children. So Allah the Exalted revealed; "Let there be no compulsion in religion. Truth stands out clear from error. " Abu Dawud said: Muqlat means a woman whose children do not survive.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2676


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2682  
´قیدی کو اسلام لانے کے لیے مجبور نہ کئے جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (کفر کے زمانہ میں) کوئی عورت ایسی ہوتی جس کا بچہ نہ جیتا (زندہ نہ رہتا) تو وہ نذر مانتی کہ اگر اس کا بچہ جئیے (زندہ رہے گا) گا تو وہ اس کو یہودی بنائے گی، جب بنی نضیر کو جلا وطن کرنے کا حکم ہوا تو ان میں چند لڑکے انصار کے بھی تھے، انصار نے کہا: ہم اپنے لڑکوں کو نہ چھوڑیں گے تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی «لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغى» (سورۃ البقرہ: ۲۵۶) دین میں زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہو چکی ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «مقلات»: اس عورت کو کہتے ہیں جس کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2682]
فوائد ومسائل:
اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں جبر واکراہ کے کوئی معنی نہیں ہیں۔
جہاد کا حکم اور عمل اشاعت اسلام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ہے نہ کہ لوگوں کو اسلام پر مجبور کرنے کےلئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2682   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.