الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
130. باب فِي الْمَنِّ عَلَى الأَسِيرِ بِغَيْرِ فِدَاءٍ
130. باب: قیدی پر احسان رکھ کر بغیر فدیہ لیے مفت چھوڑ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Generosity In Freeing A Captive Without Any Ransom.
حدیث نمبر: 2689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا معمر، عن الزهري، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاسارى بدر:" لو كان مطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لاطلقتهم له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُسَارَى بَدْرٍ:" لَوْ كَانَ مُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لَأَطْلَقْتُهُمْ لَهُ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں سے فرمایا: اگر مطعم بن عدی ۱؎ زندہ ہوتے اور ان ناپاک قیدیوں کے سلسلے میں مجھ سے سفارش کرتے تو میں ان کی خاطر انہیں چھوڑ دیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فرض الخمس 16 (3139)، والمغازي 12 (4024)، (تحفة الأشراف: 3194)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/80) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل طائف سے پہنچنے والی ایذاء اور تکلیف سے بچنے کے لئے طائف سے لوٹتے وقت مطعم بن عدی کے یہاں پہنچے، تو انہوں نے مشرکین کو دفع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بچایا، اسی احسان کا بدلہ چکانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ مطعم کی سفارش پر میں ان سب کو چھوڑ دیتا، یعنی فدیہ وغیرہ نہیں لیتا۔

Jubair bin Mutim reported the Prophet ﷺ as saying about the prisoners taken at Badr. If Mutim bin Adi had been alive and spoken to me about these filthy ones, I would have left them for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2683


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3139)

   صحيح البخاري0جبير بن مطعملو كان المطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له
   صحيح البخاري3139جبير بن مطعملو كان المطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له
   سنن أبي داود2689جبير بن مطعملو كان مطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لأطلقتهم له
   بلوغ المرام1107جبير بن مطعم لو كان المطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له
   مسندالحميدي568جبير بن مطعملو كان مطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى أو في هؤلاء الأسارى لأطلقتهم له - يعني أسارى بدر -

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1107  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسیران بدر کے متعلق فرمایا اگر مطعم بن عدی بقید حیات ہوتا پھر وہ میرے پاس آ کر ان مرداروں کے متعلق بات چیت کرتا تو میں ان کو اس کی خاطر چھوڑ دیتا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1107»
تخریج:
«أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما منّ النبي صلي الله عليه وسلم علي الأساري من غير أن يخمس، حديث:3139.»
تشریح:
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ ثابت ہوا کہ احسان کا بدلہ دینا مسنون ہے‘ خواہ کافر کا احسان ہی کیوں نہ ہو۔
2. مسلمان کے احسان کا بدلہ تو بطریق اولیٰ دینا چاہیے۔
3. اچھے کام میں کسی کے لیے سفارش کرنا بھی جائز ہے۔
اور جائز کام کی سفارش کو قبول کرنا بھی مسنون ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1107   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2689  
´قیدی پر احسان رکھ کر بغیر فدیہ لیے مفت چھوڑ دینے کا بیان۔`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں سے فرمایا: اگر مطعم بن عدی ۱؎ زندہ ہوتے اور ان ناپاک قیدیوں کے سلسلے میں مجھ سے سفارش کرتے تو میں ان کی خاطر انہیں چھوڑ دیتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2689]
فوائد ومسائل:

مذکورہ آیت قرآنی اور احادیث سے ثابت ہوا کہ حسب مصلحت قیدی کو فدیہ لئے بغیر احسان کرتے ہوئے رہا کردینا جائز ہے۔


مطعم بن عدی کا رسول اللہ ﷺ یہ احسان تھا کہ طائف سے واپسی پر آپﷺ اس کی حمایت اور پناہ سے مکہ میں آئے تھے۔
اور اس نے آپﷺ کا دفاع بھی کیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2689   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.