الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
26. باب جَوَازِ تَأْخِيرِ قَضَّاءِ رَمَضَانَ مَالَمْ يَجِيْ رَمَضَانَ آخَرُ ، لِمَنْ أَفْطَرَ بِعُذْرِ مَرَضٍ وَّسَفَرٍ وَّحَيْضٍ وَّ نَحْوِ ذَلِكَ
26. باب: قضاء رمضان کی تاخیر کا جواز جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آ جائے، یہ اس کے لیے ہے جس نے کسی عذر کی بناء پر روزہ چھوڑا ہو، جیسے: بیماری، سفر، حیض وغیرہ۔
حدیث نمبر: 2691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت: إن كانت إحدانا لتفطر في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما تقدر على ان تقضيه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ياتي شعبان ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنْ كَانَتْ إِحْدَانَا لَتُفْطِرُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا تَقْدِرُ عَلَى أَنْ تَقْضِيَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ ".
محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز بن محمد دراوردی، یزید بن عبداللہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ بن عبدالرحمان، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اگر ہم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کوئی روزہ چھوڑتی تھی تو وہ قدرت نہ رکھتی کہ ان کی قضا کرلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے یہاں تک کہ شعبان آجاتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں روزہ (حیض وغیرہ) کی بنا پر افطار کرتی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں شعبان کی آمد تک قضائی نہیں دے سکتی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1146

   صحيح مسلم2691عائشة بنت عبد اللهما تقدر على أن تقضيه مع رسول الله حتى يأتي شعبان
   صحيح مسلم2687عائشة بنت عبد اللهما أستطيع أن أقضيه إلا في شعبان الشغل من رسول الله
   جامع الترمذي783عائشة بنت عبد اللهما كنت أقضي ما يكون علي من رمضان إلا في شعبان حتى توفي رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 783  
´صیام رمضان کی قضاء دیر سے کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رمضان کے جو روزے مجھ پر رہ جاتے انہیں میں شعبان ہی میں قضاء کر پاتی تھی۔ جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہو گئی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 783]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اسماعیل سدی کے بارے میں قدرے کلام ہے،
لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 783   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2691  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے کسی سبب،
مرض،
سفر یا مجبوری اور عذر حیض ونفاس،
حمل وغیرہ کے سبب رہ جائیں تو ان کا رمضان کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں ہے۔
اگلے رمضان کی آمد سے پہلے پہلے،
جب چاہے وہ روزے رکھ سکتا ہے۔
ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے شرف کے لیے ہمہ وقت مستعد رہتی تھیں،
اس لیے وہ شعبان ہی میں روزوں کی قضائی دیتی تھیں،
کیونکہ اس ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت روزے رکھتے تھے ائمہ اربعہ کا مؤقف یہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2691   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.