الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1187. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ، ان اباه حدثه، عن جدته اسماء بنت ابي بكر ، قالت: لما خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، وخرج معه ابو بكر، احتمل ابو بكر ماله كله معه خمسة آلاف درهم، او ستة آلاف درهم , قالت: وانطلق بها معه , قالت: فدخل علينا جدي ابو قحافة وقد ذهب بصره، فقال: والله إني لاراه قد فجعكم بماله مع نفسه، قالت: قلت كلا يا ابت، إنه قد ترك لنا خيرا كثيرا , قالت: فاخذت احجارا، فتركتها فوضعتها في كوة البيت، كان ابي يضع فيها ماله، ثم وضعت عليها ثوبا، ثم اخذت بيده، فقلت: يا ابت، ضع يدك على هذا المال , قالت: فوضع يده عليه، فقال: لا باس، إن كان قد ترك لكم هذا، فقد احسن، وفي هذا لكم بلاغ , قالت: لا , والله ما ترك لنا شيئا، ولكني قد اردت ان اسكن الشيخ بذلك" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ جَدَّتِهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَرَجَ مَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، احْتَمَلَ أَبُو بَكْرٍ مَالَهُ كُلَّهُ مَعَهُ خَمْسَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ، أَوْ سِتَّةَ آلَافِ دِرْهَمٍ , قَالَتْ: وَانْطَلَقَ بِهَا مَعَهُ , قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَيْنَا جَدِّي أَبُو قُحَافَةَ وَقَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ قَدْ فَجَعَكُمْ بِمَالِهِ مَعَ نَفْسِهِ، قَالَتْ: قُلْتُ كَلَّا يَا أَبَتِ، إِنَّهُ قَدْ تَرَكَ لَنَا خَيْرًا كَثِيرًا , قَالَتْ: فَأَخَذْتُ أَحْجَارًا، فَتَرَكْتُهَا فَوَضَعْتُهَا فِي كُوَّةِ الْبَيْتِ، كَانَ أَبِي يَضَعُ فِيهَا مَالَهُ، ثُمَّ وَضَعْتُ عَلَيْهَا ثَوْبًا، ثُمَّ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ، ضَعْ يَدَكَ عَلَى هَذَا الْمَالِ , قَالَتْ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ، إِنْ كَانَ قَدْ تَرَكَ لَكُمْ هَذَا، فَقَدْ أَحْسَنَ، وَفِي هَذَا لَكُمْ بَلَاغٌ , قَالَتْ: لَا , وَاللَّهِ مَا تَرَكَ لَنَا شَيْئًا، وَلَكِنِّي قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أُسْكِنَ الشَّيْخَ بِذَلِكَ" .
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ہمراہ حضرت صدیق اکبر بھی مکہ مکرمہ سے نکلے تو حضرت صدیق اکبر نے اپنا سارا مال جو پانچ چھ ہزار درہم بنتا تھا بھی ساتھ لے لیا اور روانہ ہوگئے تھوڑی دیر بعد ہمارے دادا ابوقحافہ آگئے، ان کی بینائی زائل ہوچکی تھی، وہ کہنے لگے میرا خیال ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہی اپنا سارا مال بھی لے گیا ہے، میں نے کہا ابا جان! نہیں وہ تو ہمارے لئے بہت سا مال چھوڑ گئے ہیں یہ کہہ کر میں نے کچھ پتھر لئے اور انہیں گھر کے ایک طاقچے میں جہاں میرے والد اپنا مال رکھتے تھے، رکھ دیا اور ان پر ایک کپڑا ڈھانپ لیا پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا ابا جان! اس مال پر اپنا ہاتھ رکھ کر دیکھ لیجئے! انہوں نے اس پر ہاتھ پھیر کر کہا کہ اگر وہ تمہارے لئے یہ چھوڑ گیا ہے تو کوئی حرج نہیں اور اس نے بہت اچھا کیا اور تم اس سے اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکو گے، حالانکہ والد صاحب کچھ بھی چھوڑ کر نہیں گئے تھے، میں نے اس طریقے سے صرف بزرگوں کو اطمینان دلانا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.