الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1187. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج وروح ، قال: حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرنا عبد الله مولى اسماء بنت ابي بكر، عن اسماء بنت ابي بكر ، انها قالت: اي بني، هل غاب القمر؟ ليلة جمع , قلت: لا , ثم قالت: اي بني، هل غاب القمر؟ قلت: نعم , قالت: فارتحلوا , فارتحلنا، ثم مضينا حتى رمت الجمرة، ثم رجعت، فصلت الصبح في منزلها، فقلت لها: لقد غلسنا قال روح: اي هنتاه , قالت: كلا يا بني، إن نبي الله صلى الله عليه وسلم: " اذن للظعن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ لَيْلَةَ جَمْعٍ , قُلْتُ: لَا , ثُمَّ قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَتْ: فَارْتَحِلُوا , فَارْتَحَلْنَا، ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى رَمَتْ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ، فَصَلَّتْ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: لَقَدْ غَلَّسْنَا قَالَ رَوْحٌ: أَيْ هَنْتَاهُ , قَالَتْ: كَلَّا يَا بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَذِنَ لِلظُّعُنِ" .
عبداللہ جو حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام ہی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء دار مزدلفہ کے قریب پڑاؤ کیا اور پوچھا کہ بیٹا کیا چاند غروب ہوگیا یہ مزدلفہ کی رات تھی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا ابھی نہیں وہ کچھ دیرتک مزید نماز پڑھتی رہیں پھر پوچھا بیٹاچاند چھپ گیا؟ اس وقت تک چاند غائب ہوچکا تھا لہذا میں نے کہہ دیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا پھر کوچ کرو چنانچہ ہم لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کی اور اپنے خیمے میں پہنچ کر فجر کی نماز ادا کی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم تو منہ اندھیرے ہی مزدلفہ سے نکل آئے، انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں بیٹے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو جلدی چلے جانے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1679، م: 1291


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.