الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
20. باب مَا جَاءَ فِي تَتْرِيبِ الْكِتَابِ
20. باب: خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا شبابة، عن حمزة، عن ابي الزبير، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كتب احدكم كتابا فليتربه، فإنه انجح للحاجة " , قال ابو عيسى: هذا حديث منكر لا نعرفه عن ابي الزبير إلا من هذا الوجه , قال: وحمزة هو عندي ابن عمرو النصيبي، هو ضعيف في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَتَبَ أَحَدُكُمْ كِتَابًا فَلْيُتَرِّبْهُ، فَإِنَّهُ أَنْجَحُ لِلْحَاجَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , قَالَ: وَحَمْزَةُ هُوَ عِنْدِي ابْنُ عَمْرٍو النَّصِيبِيُّ، هُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تحریر لکھے تو لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈالنا چاہیئے، کیونکہ اس سے حاجت برآری کی زیادہ توقع ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے ابوزبیر کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- حمزہ ہمارے نزدیک عمرو نصیبی کے بیٹے ہیں، اور وہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف مانے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 49 (3774) (تحفة الأشراف: 2699) (سند میں حمزة بن عمرو متروک الحدیث ہے اور ابو زبیر مکی مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابن ماجہ کی سند میں بقیہ ہیں اور روایت ابو احمد دمشقی سے ہے جو مجہول ہیں) (ضعیف) (الضعیفة 1738)»

وضاحت:
۱؎: تحریر پھیلی اور بگڑی ہوئی نہیں بلکہ صاف و ستھری رہے گی تو جس مقصد کے لیے لکھی گئی ہو گی، اس مقصد کے جلد حاصل ہونے کی امید کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5657)، الضعيفة (1738) // ضعيف الجامع الصغير (674) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2713) ضعيف جدًا
حمزة بن أبى حمزة النصيبي: متروك متهم بالوضع (تق: 1519) وللحديث طريق آخر عند ابن ماجه (3774) فيه مجهول

   جامع الترمذي2713جابر بن عبد اللهإذا كتب أحدكم كتابا فليتربه فإنه أنجح للحاجة
   سنن ابن ماجه3774جابر بن عبد اللهتربوا صحفكم أنجح لها إن التراب مبارك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2713  
´خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تحریر لکھے تو لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈالنا چاہیئے، کیونکہ اس سے حاجت برآری کی زیادہ توقع ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2713]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحریر پھیلی اور بگڑی ہوئی نہیں بلکہ صاف وستھری رہے گی تو جس مقصد کے لیے لکھی گئی ہو گی،
اس مقصد کے جلد حاصل ہونے کی امید کی جائے گی۔

نوٹ:
(سند میں حمزۃ بن عمرو متروک الحدیث ہے اور ابوزبیر مکی مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
اورا بن ماجہ کی سند میں بقیہ ہیں اور روایت ابواحمد دمشقی سے ہے جو مجہول ہیں)
(ضعیف) (الضعیفة: 1738)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2713   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.