الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1247. حَدِيثُ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ الْكَعْبِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 27160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، قال: حدثنا سعيد يعني المقبري ، قال: سمعت ابا شريح الكعبي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة: " إن الله عز وجل حرم مكة، ولم يحرمها الناس، فمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يسفكن فيها دما، ولا يعضدن فيها شجرا، فإن ترخص مترخص , فقال: احلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن الله احلها لي، ولم يحلها للناس، وهي ساعتي هذه حرام إلى ان تقوم الساعة، إنكم معشر خزاعة قتلتم هذا القتيل، وإني عاقله، فمن قتل له قتيل بعد مقالتي هذه، فاهله بين خيرتين، إما ان يقتلوا، او ياخذوا العقل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، قالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا شُرَيْحٍ الْكَعْبِيَّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يَسْفِكَنَّ فِيهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا، فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ , فَقَالَ: أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِي، وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ، وَهِيَ سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ، إِنَّكُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ، وَإِنِّي عَاقِلُهُ، فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ مَقَالَتِي هَذِهِ، فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ، إِمَّا أَنْ يَقْتُلُوا، أَوْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ" .
حضرت ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تھا اسی دن مکہ مکرمہ کو حرم قرار دے دیا تھا، لوگوں نے اسے حرم قرار نہیں دیا، لہٰذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا، اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں ہے اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو مکہ مکرمہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا، اے گروہ خزاعہ! اس سے پہلے تو تم نے جس شخص کو قتل کر دیا ہے، میں اس کی دیت دے دوں گا، لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہونے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہوگا یا تو قاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.