الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1249. حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 27192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق الفزاري ، عن ابن جريج ، قال: حدثني منبوذ رجل من آل ابي رافع، عن الفضل بن عبد الله بن ابي رافع ، عن ابي رافع ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى العصر، ربما ذهب إلى بني عبد الاشهل، فيتحدث حتى ينحدر للمغرب، قال: فقال ابو رافع: فبينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مسرعا إلى المغرب , إذ مر بالبقيع، فقال:" اف لك , اف لك" , مرتين , فكبر في ذرعي وتاخرت، وظننت انه يريدني، فقال:" ما لك؟! امش"، قال: قلت: احدثت حدثا يا رسول الله؟ قال:" وما ذاك؟" , قلت: اففت بي، قال: " لا، ولكن هذا قبر فلان، بعثته ساعيا على بني فلان، فغل نمرة، فدرع الآن مثلها من نار" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْبُوذٌ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ، رُبَّمَا ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، فَيَتَحَدَّثُ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا إِلَى الْمَغْرِبِ , إِذْ مَرَّ بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ:" أُفٍّ لَكَ , أُفٍّ لَكَ" , مَرَّتَيْنِ , فَكَبُرَ فِي ذَرْعِي وَتَأَخَّرْتُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ؟! امْشِ"، قَالَ: قُلْتُ: أَحْدَثْتُ حَدَثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" , قُلْتُ: أَفَّفْتَ بِي، قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّ هَذَا قَبْرُ فُلَانٍ، بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلَانٍ، فَغَلَّ نَمِرَةً، فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلَهَا مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز عصر پڑھنے کے بعد بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنو عبد الاشہل کے یہاں چلے جاتے تھے اور ان کے ساتھ باتیں فرماتے تھے اور مغرب کے وقت وہاں سے واپس آتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے نماز مغرب کے لئے واپس آ رہے تھے کہ جنت البقیع سے گزر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: تم پر افسوس ہے۔ (میں چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا اس لئے)، میرے ذہن پر اس بات کا بہت بوجھ ہوا اور میں پیچھے ہو گیا کیونکہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد میں ہی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ چلتے رہو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مطلب؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے مجھ پر (دومرتبہ) «تف» کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، دراصل یہ تو میں نے فلاں آدمی کی قبر پر کہا تھا، جسے میں نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے فلاں قبیلے میں بھیجا تھا، اس نے خیانت کر کے ایک چادر چھپا لی تھی، اب ویسے ہی آگ کی چادرا سے پہنائی جا رہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال منبوذ، و فى سماع الفضل بن عبيد الله بن أبى رافع من جده نظر


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.