الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1255. مِنْ حَدِيثِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 27219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، قال: دخلت على خباب وقد اكتوى سبعا، فقال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " لا يتمن احدكم الموت" , لتمنيته، ولقد رايتني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا املك درهما، وإن في جانب بيتي الآن لاربعين الف درهم، قال: ثم اتي بكفنه، فلما رآه، بكى، وقال: لكن حمزة لم يوجد له كفن إلا بردة ملحاء، إذا جعلت على راسه، قلصت عن قدميه، وإذا جعلت على قدميه قلصت عن راسه، حتى مدت على راسه، وجعل على قدميه الإذخر .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ" , لَتَمَنَّيْتُهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا، وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِي الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ، قَالَ: ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ، فَلَمَّا رَآهُ، بَكَى، وَقَالَ: لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ، إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ، قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ، وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ، حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ، وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ .
حارثہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے، تو میں ضرور اس کی تمنا کر لیتا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہ وہ وقت بھی دیکھا ہے، جب میرے پاس ایک درہم نہیں ہوتا تھا اور اس وقت میرے گھر کے کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، پھر ان کے پاس کفن کا کپڑا لایا گیا، تو وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور فرمایا: لیکن حمزہ کو کفن نہیں مل سکا، سوائے اس کے کہ ایک منقش چادر تھی، جسے اگر ان کے سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالا جاتا تو سر کھل جاتا، بالآخر اسے ان کے سر پر ڈال دیا گیا اور ان کے پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دی گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.