الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
29. بَاب اجْلِسْ حَيْثُ انْتَهَى بِكَ الْمَجْلِسُ
29. باب: مجلس میں جہاں پہنچو وہیں بیٹھ جاؤ۔
حدیث نمبر: 2724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب، عن ابي واقد الليثي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد والناس معه، إذ اقبل ثلاثة نفر فاقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذهب واحد، فلما وقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم سلما، فاما احدهما فراى فرجة في الحلقة فجلس فيها، واما الآخر فجلس خلفهم، واما الآخر فادبر ذاهبا، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم عن النفر الثلاثة؟ اما احدهم فاوى إلى الله فاواه الله، واما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو واقد الليثي اسمه: الحارث بن عوف، وابو مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب واسمه: يزيد ويقال: مولى عقيل بن ابي طالب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ، إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَ وَاحِدٌ، فَلَمَّا وَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا، وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ؟ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَأَوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ: الْحَارِثُ بْنُ عَوْفٍ، وَأَبُو مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ وَاسْمُهُ: يَزِيدُ وَيُقَالُ: مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ.
ابوواقد حارث بن عوف لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، آپ کے ساتھ لوگ بھی بیٹھے تھے، اسی دوران اچانک تین آدمی آئے، ان میں سے دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ آئے، اور ایک واپس چلا گیا، جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر رکے تو انہوں نے سلام کیا، پھر ان دونوں میں سے ایک نے مجلس میں کچھ جگہ (گنجائش) دیکھی تو وہ اسی میں (گھس کر) بیٹھ گیا۔ اور دوسرا شخص ان لوگوں کے (یعنی صحابہ) کے پیچھے جا کر بیٹھ گیا۔ اور تیسرا تو پیٹھ موڑے چلا ہی گیا تھا، پھر جب فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مخاطب کر کے فرمایا: کیا میں تمہیں تینوں اشخاص کے متعلق نہ بتاؤں؟ (سنو) ان میں سے ایک نے اللہ کی پناہ حاصل کی تو اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے نے شرم کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور رہا تیسرا شخص تو اس نے اعراض کیا، چنانچہ اللہ نے بھی اس سے اعراض کیا، منہ پھیر لیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابو مرہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی الله عنہا کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ان کا نام یزید ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ عقیل ابن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 8 (66)، والصلاة 84 (474)، صحیح مسلم/السلام 10 (2176) (تحفة الأشراف: 15514)، وط/السلام 3 (4)، و مسند احمد (5/219) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري66حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح البخاري474حارث بن عوفألا أخبركم عن الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح مسلم5681حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   جامع الترمذي2724حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فأواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم459حارث بن عوفالا اخبركم عن النفر الثلاثة؟ اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله واما الآخر فاستحيى فاستحيى الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 459  
´آداب مجلس کا بیان`
«. . . عن ابى واقد الليثي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس فى المسجد والناس معه إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان . . .»
. . . سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں تین آدمیوں کا ایک گروہ آیا ان میں سے دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک واپس چلا گیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 459]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 66، ومسلم 2176، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ بغیر شرعی عذر کے کتاب و سنت کے وعظ و تعلیم اور اصلاحی درس کے دوران میں اٹھ کر جانا نہیں چاہئے۔
➋ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا فرض یا واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔
➌ عالم کے پاس مسجد میں بیٹھنا مسنون ہے اور کوشش کرنی چاہئے کہ عالم کے قریب بیٹھا جائے لیکن لوگوں کی گردنیں پھلانگنے اور دوسروں کو تکلیف دینے سے اجتناب کرنا چاہئے بلکہ جہاں خالی جگہ میسر ہو بیٹھ جانا چاہئے۔
➍ مجلس میں پہنچ کر دوران درس یا دوران خطبہ سلام کہنا ثابت ہے جس کا جواب اگر مجلس سے ایک آدمی بھی دے دے تو کافی ہے۔
➎ حافظ ابن عبدالبر کے نزدیک اللہ کے حیا کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے اسے بخش دیا۔ دیکھئے: [التمهيد 1/317]
➏ چہرہ پھیرنے سے مراد دو باتیں ہیں: یا تو وہ شخص منافق تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ناراض ہو کر اسے اپنی رحمت سے دور کر دیا یا عام مسلمان تھا تو اس سے مجلس کے ثواب سے محروم کر دیا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 126   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 66  
´مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ . . .»
. . . (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 66]

تشریح:
ثابت ہوا کہ مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے۔ آپ نے مذکورہ تین آدمیوں کی کیفیت مثال کے طور پر بیان فرمائی۔ ایک شخص نے مجلس میں جہاں جگہ دیکھی وہاں ہی وہ بیٹھ گیا۔ دوسرے نے کہیں جگہ نہ پائی تو مجلس کے کنارے جا بیٹھا اور تیسرے نے جگہ نہ پا کر اپنا راستہ لیا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اعراض گویا اللہ سے اعراض ہے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مجلس میں آدمی کو جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہئیے اگرچہ اس کو سب سے آخر میں جگہ ملے۔ آج بھی وہ لوگ جن کو قرآن و حدیث کی مجلس پسند نہ ہو بڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 66   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.