الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1276. وَمِنْ حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أُخْتِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد , قال: حدثنا مجالد , عن عامر , قال: قدمت المدينة , فاتيت فاطمة بنت قيس , فحدثتني ان زوجها طلقها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فبعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية , فقال لي اخوه: اخرجي من الدار , فقلت: إن لي نفقة وسكنى حتى يحل الاجل , قال: لا , قالت: فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: إن فلانا طلقني , وإن اخاه اخرجني , ومنعني السكنى والنفقة , فارسل إليه , فقال:" ما لك ولابنة آل قيس" , قال: يا رسول الله , إن اخي طلقها ثلاثا جميعا , قالت: فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انظري اي بنت آل قيس , إنما النفقة والسكنى للمراة على زوجها ما كانت له عليها رجعة , فإذا لم يكن له عليها رجعة , فلا نفقة ولا سكنى , اخرجي فانزلي على فلانة" , ثم قال:" إنه يتحدث إليها , انزلي عند ابن ام مكتوم , فإنه اعمى , لا يراك" , ثم قال:" لا تنكحي حتى اكون انا انكحك" , قالت: فخطبني رجل من قريش , فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم استامره , فقال:" الا تنكحين من هو احب إلي منه؟" , فقلت: بلى يا رسول الله , فانكحني من احببت , قالت: فانكحني من اسامة بن زيد .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ , عَنْ عَامِرٍ , قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ , فَأَتَيْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ , فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ , فَقَالَ لِي أَخُوهُ: اخْرُجِي مِنَ الدَّارِ , فَقُلْتُ: إِنَّ لِي نَفَقَةً وَسُكْنَى حَتَّى يَحِلَّ الْأَجَلُ , قَالَ: لَا , قَالَتْ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: إِنَّ فُلَانًا طَلَّقَنِي , وَإِنَّ أَخَاهُ أَخْرَجَنِي , وَمَنَعَنِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ , فَقَالَ:" مَا لَكَ وَلِابْنَةِ آلِ قَيْسٍ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَخِي طَلَّقَهَا ثَلَاثًا جَمِيعًا , قَالَتْ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرِي أَيْ بِنْتَ آلِ قَيْسٍ , إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا مَا كَانَتْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ , فَإِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ , فَلَا نَفَقَةَ وَلَا سُكْنَى , اخْرُجِي فَانْزِلِي عَلَى فُلَانَةَ" , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ يُتَحَدَّثُ إِلَيْهَا , انْزِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ , فَإِنَّهُ أَعْمَى , لَا يَرَاكِ" , ثُمَّ قَالَ:" لَا تَنْكِحِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا أُنْكِحُكِ" , قَالَتْ: فَخَطَبَنِي رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ , فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَأْمِرُهُ , فَقَالَ:" أَلَا تَنْكِحِينَ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ؟" , فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَأَنْكِحْنِي مَنْ أَحْبَبْتَ , قَالَتْ: فَأَنْكَحَنِي مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ .
امام عامر شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا اور حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک دستہ کے ساتھ روانہ فرما دیا، تو مجھ سے اس کے بھائی نے کہا کہ تم اس گھر سے نکل جاؤ، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا عدت ختم ہونے تک مجھے نفقہ اور رہائش ملے گی؟ اس نے کہا: نہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئی اور عرض کیا کہ فلاں شخص نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اس کا بھائی مجھے گھر سے نکال رہا ہے اور نفقہ اور سکنی بھی نہیں دے رہا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام بھیج کر اسے بلایا اور فرمایا: بنت آل قیس کے ساتھ تمہارا کیا جھگڑا ہے؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے بھائی نے اسے اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنت آل قیس! دیکھو، شوہر کے ذمے اس بیوی کا نفقہ اور سکنی واجب ہوتا ہے جس سے ہو رجوع کر سکتا ہو اور جب اس کے پاس رجوع کی گنجائش نہ ہو تو عورت کو نفقہ اور سکنی نہیں ملتا، اس لئے تم اس گھر سے فلاں عورت کے گھر منتقل ہو جاؤ، پھر فرمایا: اس کے یہاں لوگ جمع ہو کر باتیں کرتے ہیں اس لئے تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ، کیونکہ وہ نابینا ہیں اور تمہیں دیکھ نہیں سکیں گے اور تم آئندہ نکاح خود سے نہ کرنا بلکہ میں خود تمہارا نکاح کروں گا، اسی دوران مجھے قریش کے ایک آدمی نے پیغام بھیجا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشورہ کرنے حاضر ہوئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس شخص سے نکاح نہیں کر لیتیں جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، یا رسول اللہ! آپ جس سے چاہیں میرا نکاح کرا دیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حضرت اسامہ بن زید کے نکاح میں دے دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: إنما النفقة والسكني .. عليه رجعة هذا مدرج من قول مجالد، وهو ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.