حدثنا سفيان , عن ابن عجلان , عن سعيد , عن ابي مرة مولى عقيل , عن ام هانئ , قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو باعلى مكة , فلم اجده , ووجدت فاطمة , فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه اثر الغبار , فقلت: يا رسول الله , إني قد اجرت حموين لي , وزعم ابن امي انه قاتلهما , قال: " قد اجرنا من اجرت" , ووضع له غسل في جفنة , فلقد رايت اثر العجين فيها , فتوضا , او قال: اغتسل انا اشك , وصلى الفجر في ثوب مشتملا به .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِأَعْلَى مَكَّةَ , فَلَمْ أَجِدْهُ , وَوَجَدْتُ فَاطِمَةَ , فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ الْغُبَارِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي قَدْ أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي , وَزَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلُهُمَا , قَالَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ" , وَوُضِعَ لَهُ غُسْلٌ فِي جَفْنَةٍ , فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَثَرَ الْعَجِينِ فِيهَا , فَتَوَضَّأَ , أَوْ قَالَ: اغْتَسَلَ أَنَا أَشُكُّ , وَصَلَّى الْفَجْرَ فِي ثَوْبٍ مُشْتَمِلًا بِهِ .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو ”جو مشرکین میں سے تھے“ پناہ دے دی، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام ہانی کو خوش آمدید“، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے دو دیوروں کو ”جو مشرکین میں سے تھے“ پناہ دے دی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا، پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔