الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وابو سعيد , وعفان , قالوا: حدثنا ثابت ، حدثنا هلال ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليه عمر، وهو على حصير قد اثر في جنبه، فقال: يا نبي الله، لو اتخذت فراشا اوثر من هذا؟ فقال:" ما لي وللدنيا؟ ما مثلي ومثل الدنيا، إلا كراكب سار في يوم صائف، فاستظل تحت شجرة ساعة من نهار، ثم راح وتركها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَأَبُو سَعِيدٍ , وَعَفَّانُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ، وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَوْ اتَّخَذْتَ فِرَاشًا أَوْثَرَ مِنْ هَذَا؟ فَقَالَ:" مَا لِي وَلِلدُّنْيَا؟ مَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا، إِلَّا كَرَاكِبٍ سَارَ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ، فَاسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس چٹائی پر تشریف فرما ہیں، پہلوئے مبارک پر اس کے نشانات پڑ چکے ہیں، عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کچھ نرم بستر بنوا لیتے تو کتنا اچھا ہوتا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا دنیا سے کیا تعلق؟ میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو گرمی کے موسم میں سارا دن چلتا رہے اور کچھ دیر کے لئے ایک درخت کے نیچے سایہ حاصل کرے، پھر اسے چھوڑ کر چل دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.