الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عمرو بن سعيد ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قدم ضماد الازدي مكة، فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم وغلمان يتبعونه، فقال: يا محمد، إني اعالج من الجنون! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الحمد لله، نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا , من يهده الله، فلا مضل له، ومن يضلل، فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، واشهد ان محمدا عبده ورسوله" , قال: فقال: رد علي هذه الكلمات , قال: ثم قال: لقد سمعت الشعر، والعيافة، والكهانة، فما سمعت مثل هذه الكلمات، لقد بلغن قاموس البحر، وإني اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله , فاسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اسلم:" عليك وعلى قومك؟" , قال: فقال: نعم، علي وعلى قومي , قال: فمرت سرية من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك بقومه، فاصاب بعضهم منهم شيئا، إداوة او غيرها، فقالوا: هذه من قوم ضماد، ردوها , قال: فردوها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ ضِمَادٌ الْأَزْدِيُّ مَكَّةَ، فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغِلْمَانٌ يَتْبَعُونَهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي أُعَالِجُ مِنَ الْجُنُونِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا , مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ، فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ، فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" , قَالَ: فَقَالَ: رُدَّ عَلَيَّ هَذِهِ الْكَلِمَاتِ , قَالَ: ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ الشِّعْرَ، وَالْعِيَافَةَ، وَالْكَهَانَةَ، فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ هَذِهِ الْكَلِمَاتِ، لَقَدْ بَلَغْنَ قَامُوسَ الْبَحْرِ، وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , فَأَسْلَمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَسْلَمَ:" عَلَيْكَ وَعَلَى قَوْمِكَ؟" , قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، عَلَيَّ وَعَلَى قَوْمِي , قَالَ: فَمَرَّتْ سَرِيَّةٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِقَوْمِهِ، فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا، إِدَاوَةً أَوْ غَيْرَهَا، فَقَالُوا: هَذِهِ مِنْ قَوْمِ ضِمَادٍ، رُدُّوهَا , قَالَ: فَرَدُّوهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ضماد ازدی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور ان چند نوجوانوں کو بھی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے تھے، اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جنون کا علاج کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں یہ کلمات فرمائے: «إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، ہم اس سے مدد اور بخشش طلب کرتے ہیں، اور اپنے نفسوں کے شر سے اس کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ضماد نے کہا کہ یہ کلمات دوبارہ سنائیے، پھر کہا کہ میں نے شعر، نجوم اور کہانت سب چیزیں سنی ہیں لیکن ایسے کلمات کبھی نہیں سنے، یہ تو سمندر کی گہرائی تک پہنچے ہوئے کلمات ہیں، یہ کہا اور کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کلمہ کی ضمانت آپ اور آپ کی قوم دونوں پر ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! مجھ پر بھی ہے اور میری قوم پر بھی، چنانچہ اس واقعے کے کچھ عرصے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا ایک سریہ ضماد کی قوم پر سے گزرا اور بعض لوگوں نے ان کا کوئی برتن وغیرہ لے لیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ یہ ضماد کی قوم کا برتن ہے، اسے واپس کر دو، چنانچہ انہوں نے وہ برتن تک واپس کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 868


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.