الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا يحيى بن سليم ، عن عبد الله بن عثمان ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: إن الملا من قريش اجتمعوا في الحجر، فتعاقدوا باللات والعزى، ومناة الثالثة الاخرى، ونائلة وإساف لو قد راينا محمدا، لقد قمنا إليه قيام رجل واحد، فلم نفارقه حتى نقتله , فاقبلت ابنته فاطمة رضي الله تعالى عنها تبكي، حتى دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: هؤلاء الملا من قريش، قد تعاقدوا عليك، لو قد راوك، لقد قاموا إليك فقتلوك، فليس منهم رجل إلا قد عرف نصيبه من دمك , فقال:" يا بنية، اريني وضوءا" , فتوضا، ثم دخل عليهم المسجد، فلما راوه، قالوا: ها هو ذا، وخفضوا ابصارهم، وسقطت اذقانهم في صدورهم، وعقروا في مجالسهم، فلم يرفعوا إليه بصرا، ولم يقم إليه منهم رجل، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى قام على رءوسهم، فاخذ قبضة من التراب، فقال:" شاهت الوجوه" , ثم حصبهم بها، فما اصاب رجلا منهم من ذلك الحصى حصاة إلا قتل يوم بدر كافرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: إِنَّ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ اجْتَمَعُوا فِي الْحِجْرِ، فَتَعَاقَدُوا بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، وَمَنَاةَ الثَّالِثَةِ الْأُخْرَى، وَنَائِلَةَ وَإِسَافٍ لَوْ قَدْ رَأَيْنَا مُحَمَّدًا، لَقَدْ قُمْنَا إِلَيْهِ قِيَامَ رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَلَمْ نُفَارِقْهُ حَتَّى نَقْتُلَهُ , فَأَقْبَلَتْ ابْنَتُهُ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا تَبْكِي، حَتَّى دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: هَؤُلَاءِ الْمَلَأُ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدْ تَعَاقَدُوا عَلَيْكَ، لَوْ قَدْ رَأَوْكَ، لَقَدْ قَامُوا إِلَيْكَ فَقَتَلُوكَ، فَلَيْسَ مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا قَدْ عَرَفَ نَصِيبَهُ مِنْ دَمِكَ , فَقَالَ:" يَا بُنَيَّةُ، أَرِينِي وَضُوءًا" , فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِمْ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا رَأَوْهُ، قَالُوا: هَا هُوَ ذَا، وَخَفَضُوا أَبْصَارَهُمْ، وَسَقَطَتْ أَذْقَانُهُمْ فِي صُدُورِهِمْ، وَعَقِرُوا فِي مَجَالِسِهِمْ، فَلَمْ يَرْفَعُوا إِلَيْهِ بَصَرًا، وَلَمْ يَقُمْ إِلَيْهِ مِنْهُمْ رَجُلٌ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَامَ عَلَى رُءُوسِهِمْ، فَأَخَذَ قَبْضَةً مِنَ التُّرَابِ، فَقَالَ:" شَاهَتْ الْوُجُوهُ" , ثُمَّ حَصَبَهُمْ بِهَا، فَمَا أَصَابَ رَجُلًا مِنْهُمْ مِنْ ذَلِكَ الْحَصَى حَصَاةٌ إِلَّا قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ كَافِرًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سرداران قریش ایک مرتبہ حطیم میں جمع ہوئے اور لات، عزی، منات، نائلہ اور اساف نامی اپنے معبودان باطلہ کے نام پر یہ عہد و پیمان کیا کہ اگر ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا تو ہم سب اکٹھے کھڑے ہوں گے اور انہیں قتل کئے بغیر ان سے جدا نہ ہوں گے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات سن لی، وہ روتی ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ سرداران قریش آپ کے متعلق یہ عہد و پیمان کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ آگے بڑھ کر آپ کو قتل کر دیں گے، اور ان میں سے ہر ایک آپ کے خون کا پیاسا ہو رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: بیٹی! ذرا وضو کا پانی تو لاؤ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور مسجد حرام میں تشریف لے گئے، ان لوگوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو کہنے لگے: وہ یہ رہے، لیکن پھر نہ جانے کیا ہوا کہ انہوں نے اپنی نگاہیں جھکا لیں، اور ان کی ٹھوڑیاں ان کے سینوں پر لٹک گئیں، اور وہ اپنی اپنی جگہ پر حیران پریشان بیٹھے رہ گئے، وہ نگاہ اٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکے اور نہ ہی ان میں سے کوئی آدمی اٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلتے ہوئے آئے، یہاں تک کہ ان کے سروں کے پاس پہنچ کر کھڑے ہو گئے اور ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور فرمایا: یہ چہرے بگڑ جائیں اور وہ مٹی ان پر پھینک دی، جس جس شخص پر وہ مٹی گری، وہ جنگ بدر کے دن کفر کی حالت میں مارا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.