الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
64. بَابُ : سَلْتِ الدَّمِ عَنِ الْبُدْنِ
64. باب: قربانی کے اونٹوں سے اشعار کے بعد خون صاف کرنے کا بیان۔
Chapter: Wiping The Blood From The Budn
حدیث نمبر: 2776
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي حسان الاعرج، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم لما كان بذي الحليفة امر ببدنته فاشعر في سنامها من الشق الايمن، ثم سلت عنها وقلدها نعلين، فلما استوت به على البيداء اهل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِبَدَنَتِهِ فَأُشْعِرَ فِي سَنَامِهَا مِنَ الشِّقِّ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ میں تھے تو آپ نے اپنے (قربانی کے) اونٹ کے متعلق حکم دیا تو اس کے کوہان کے دائیں جانب اشعار کیا گیا پھر آپ نے اس کا خون صاف کیا اور اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکائیں تو جب بیداء میں آپ کو لے کر وہ پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے لبیک پکارا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2775 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري1545عبد الله بن عباسانطلق النبي من المدينة بعد ما ترجل وادهن ولبس إزاره ورداءه هو وأصحابه لم ينه عن شيء من الأردية والأزر تلبس إلا المزعفرة التي تردع على الجلد أصبح بذي الحليفة ركب راحلته حتى استوى على البيداء أهل هو وأصحابه وقلد بدنته وذلك لخمس بقين من
   صحيح مسلم3016عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر بذي الحليفة دعا بناقته فأشعرها في صفحة سنامها الأيمن وسلت الدم وقلدها نعلين ركب راحلته لما استوت به على البيداء أهل بالحج
   جامع الترمذي906عبد الله بن عباسقلد نعلين وأشعر الهدي في الشق الأيمن بذي الحليفة وأماط عنه الدم
   سنن أبي داود1770عبد الله بن عباسصلى في مسجده بذي الحليفة ركعتيه أوجب في مجلسه فأهل بالحج حين فرغ من ركعتيه فسمع ذلك منه أقوام فحفظته عنه ركب فلما استقلت به ناقته أهل وأدرك ذلك منه أقوام وذلك أن الناس إنما كانوا يأتون أرسالا فسمعوه حين استقلت به ناقته يهل فقالوا إنما أهل رسول الله حين اس
   سنن أبي داود1752عبد الله بن عباسصلى الظهر بذي الحليفة ثم دعا ببدنة فأشعرها من صفحة سنامها الأيمن ثم سلت عنها الدم وقلدها بنعلين أتي براحلته فلما قعد عليها واستوت به على البيداء أهل بالحج
   سنن ابن ماجه3097عبد الله بن عباسأشعر الهدي في السنام الأيمن وأماط عنه الدم
   سنن النسائى الصغرى2775عبد الله بن عباسأشعر بدنه من الجانب الأيمن وسلت الدم عنها وأشعرها
   سنن النسائى الصغرى2776عبد الله بن عباسأشعر في سنامها من الشق الأيمن ثم سلت عنها وقلدها نعلين لما استوت به على البيداء أهل
   سنن النسائى الصغرى2784عبد الله بن عباسأشعر الهدي في جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم وقلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء لبى أحرم عند الظهر وأهل بالحج
   سنن النسائى الصغرى2793عبد الله بن عباسأشعر الهدي من جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم ثم قلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء أحرم بالحج أحرم عند الظهر وأهل بالحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2776  
´قربانی کے اونٹوں سے اشعار کے بعد خون صاف کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ میں تھے تو آپ نے اپنے (قربانی کے) اونٹ کے متعلق حکم دیا تو اس کے کوہان کے دائیں جانب اشعار کیا گیا پھر آپ نے اس کا خون صاف کیا اور اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکائیں تو جب بیداء میں آپ کو لے کر وہ پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے لبیک پکارا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2776]
اردو حاشہ:
(1) خون پونچھنے کا مطلب یہ ہے کہ زخم سے نکلنے والا خون ہاتھ وغیرہ سے کوہان کی اشعار والی جانب پھیلا دیا جائے تاکہ دور سے نظر آئے۔ یہ مطلب نہیں کہ خون اس طرح صاف کیا جائے کہ نشان نہ رہے۔ اس طرح تو اشعار کا اصل مقصد فوت ہو جائے گا۔
(2) اپنی اونٹنی معلوم ہوا کہ نبیﷺ نے سب اونٹوں کو اشعار نہیں کیا، بعض کو کیا۔
(3) بیداء پر چڑھی بیداء ذوالحلیفہ سے بلندی پر تھا۔ اسے ٹیلہ یا پہاڑ بھی کہا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2776   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3097  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان میں اشعار کیا، اور اس سے خون صاف کیا، علی بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ اشعار ذو الحلیفہ میں کیا، اور دو جوتیاں اس کے گلے میں لٹکائیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3097]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:
اشعار کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان پر ایک طرف اتنا زخم کیا جائےکہ خون بہہ پڑے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ یہ ہدی کا جانور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3097   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 906  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں (ہدی کے جانور کو) دو جوتیوں کے ہار پہنائے اور ان کی کوہان کے دائیں طرف اشعار ۱؎ کیا اور اس سے خون صاف کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 906]
اردو حاشہ:
1؎:
ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے،
یہ ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔
2 ؎:
وکیع کے اس قول سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو آئمہ کے اقوال کو حدیث رسول کے مخالف پا کر بھی انہیں اقوال سے حجت پکڑتے ہیں اور حدیث رسول کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
اس حدیث میں اندھی تقلید کا زبردست رد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 906   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1752  
´اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1752]
1752. اردو حاشیہ:
➊ حرم کی طرف بھیجے جانے والے اونٹوں کے کوہانوں کی دائیں طرف معمولی سا چیر لگا کر اس کا خون اس پر چیڑ دنیا «اشعار» ‏‏‏‏ کہلاتا ہے۔اور یہ علامت ہوتی ہے کہ یہ جانور اللہ کے لیے ھدی ہے اور حرم کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔یہ عمل سنت رسول ﷺ سے ثابت ہےمگر بکریوں کو «اشعار» ‏‏‏‏ نہیں کیا جاتا۔کچھ علماء گایوں میں بھی اشعار کے قائل ہیں۔ اس کے ساتھ قربانی کے جانوروں کے گلوں میں جوتوں کے ہار ڈالنا بھی مسنون عمل ہےاور اسے تقلید کہتے ہیں۔یہ اعمال قدیم زمانے سے چلے آرہے تھے جنہیں نبی ﷺ نے بحال رکھا۔
➋ بیداء ذوالحلیفہ کا وہ میدان ہے جو جانب جنوب میں تھا جس سے ہوکر مکہ کی راہ پر جاتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1752   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.